واشنگٹن(این این آئی)دو ماہ میں دوسری بار سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف الزامات عائد کیے گئے لیکن اس باریہ الزامات وفاقی سطح کے ہیں جس میں ان کی مشکلات بڑح سکتی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے وائٹ ہاس آرکائیو کیس میں ان کے خلاف 37 الزامات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سابق امریکی صدر پر اپنے دور صدارت میں حساس نوعیت کا ریکارڈ چھپانے کا الزام عاید کیا جاتا ہے تاہم ٹرمپ اس کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔ ٹرمپ کو اس کیس میں منگل کیروز میامی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں انہیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔ٹرمپ کو اگلے منگل کو مقامی وقت کے مطابق 15:00 بجے میامی کی وفاقی عدالت میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ اس وقت پوری امریکی قوم کی نظریں اس ہائی پروفائل کیس پر مرکوز ہیں۔ فوربز میگزین کے مطابق توقع ہے کہ ٹرمپ خود کو پہلے ہی حکام کے حوالے کر دیں گے۔امکان ہے کہ ٹرمپ کو جج کے سامنے پیش کرنے سے پہلے گرفتار کر کے حراست میں لے لیا جائے گا۔مگ شاٹس پولیس کی جانب سے گرفتاری کے بعد لی گئی تصاویر ہیں۔اپریل میں جب ٹرمپ کو نیویارک میں گرفتار کیا گیا تو اس نے ان کی تصویر نہیں لی تھی۔ اگرچہ یہ عام ہے، اس کی ضرورت نہیں ہے۔مگ شاٹس کا مقصد عام طور پر کسی شخص کی شناخت میں مدد کرنا ہوتا ہے۔ لیکن حکام اس معاملے میں اسے بے معنی سمجھ سکتے ہیں کیونکہ ٹرمپ دنیا کے سب سے زیادہ آسانی سے پہچانے جانے والے لوگوں میں سے ایک ہیں۔
اپریل میں ایک کیس میں ٹرمپ کے فنگر پرنٹ لیے گئے تھے اور ممکنہ طور پر اگلے ہفتے فلوریڈا میں دوبارہ فنگر پرنٹ کیے جائیں گے۔فلوریڈا میں ایک وفاقی عدالت کے سامنے ٹرمپ کے ساتھ کیا ہوگا؟جب انہیں نیویارک میں گرفتار کیا گیا تو ہتھکڑیاں نہیں لگائی گئیں تھیں۔ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ جب وہ فلوریڈا میں عدالت میں پیش ہوں گے تو انہیں ہتھکڑی لگائی جائے گی۔
وہ اپنے خلاف الزامات کی سماعت کرنے اور جرم یا بے گناہی کا ابتدائی اعتراف کرنے کے لیے جج کے سامنے پیش ہوں گے۔ جج اس بات کا بھی تعین کرے گا کہ مدعا علیہ کے ٹرائل تک کیا ہوگا۔ عدالت ان کے سفر پر پابندی یا ضمانت کی شرائط وغیرہ پر بھی فیصلہ کرے گی۔یہ بادی النظر ممکن ہے کہ ٹرمپ کو مقدمے کی سماعت کے انتظار کے دوران حراست میں لے لیا جائے، لیکن اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ کوئی جج اس کا حکم دے گا۔اس بات کا امکان نہیں ہے کہ ان کی عدالت میں پیشی کی کوئی تصویر لی جائے۔ عدالتی ہدایات کے مطابق کمرہ عدالت میں موجود صحافی تصویر نہیں بنا سکتے۔