لندن(این این آئی)ایک افغانی برطانیہ میں پناہ گزین کے طور پر پہنچا اور وہاں بچوں کے کھلونوں کی ایک چھوٹی کمپنی کا مالک بن گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس پناہ گزین افغانی پر شہزادہ ولیم کی اہلیہ کیٹ مڈلٹن کے مڈلٹن خاندان نے دھوکہ دہی اور بے وفائی کا الزام عائد کردیا ہے۔ کیٹ کے والدین مائیکل اور کیرول مڈلٹن نے پارٹی پیسز نام کی یہ کمپنی قائم کی تھی۔
اس کمپنی کی کامیابی کے بعد ہی دونوں اپنے تین بچوں کو مارلبورو کالج میں داخل کرانے کے قابل ہوگئے تھے۔ اس کالج کی سالانہ فیس 43 ہزارپانڈ تھی۔ یہ رقم 53 ہزار ڈالر کے مساوی بنتی ہے۔ ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمپنی پر اپنے شعبے کی بڑی اور چھوٹی کمپنیوں کے 3 ملین اور 250 ہزار ڈالر کے مساوی رقم واجب الادا ہے۔ ان کمپنیوں میں درمیانی آمدنی والے خاندانوں کی ملکیت والی دسیوں ہزار چھوٹی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ برطانوی اخبار دی ٹائمز نے ہفتہ کے روز بتایا کہ بعض وہ افراد جن کا قرض کمپنی پر واجب الادا ہے نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ مڈلٹن نے کاروبار کے دیوالیہ ہونے اور فروخت ہونے سے پہلے بل ادا نہیں کیے تھے۔دعویداروں میں سے ایک افغانی پناہ گزین محمد بردیس بھی ہے جس کا صرف 20 ہزار 430 پائونڈ کمپنی پر واجب الادا ہے۔ بردیس کمپنی سلطانی گیس کا مالک ہے۔ چار بچوں کے باپ 38 سالہ بردیس نے اخبار کو بتایا کہ میں سمجھتا تھا کہ میں محفوظ ہاتھوں میں ہوں، اور میں شاہی خاندان پر بھروسہ کر سکتا ہوں۔ لیکن میں افسوس سے کہتا ہوں کہ یہ خاندان میری اس رقم کا مقروض ہے جو میری ایک سال منافع کے برابر ہے۔ یہ خاندان والے ایک پرتعیش حویلی میں رہتے ہیں۔
بردیس اس گفتگو میں اس ولا کا حوالہ دے رہا تھا جسے کیٹ کے والدین نے 2012 میں جنوب مشرقی انگلینڈ میں برکشائر کی کانٹی میں 5 ملین پانڈ میں خریدا تھا۔مڈلٹن خاندان کی کمپنی پارٹی پیسز کی سب سے چھوٹی قرض خواہ کمپنی پلے رائٹ گروپ ہے۔ یہ کمپنی 1911 میں قائم کی گئی تھی۔ یہ کمپنی کھلونے درآمد کرتی ہے۔ اس کمپنی کا قرضہ صرف 3 ہزار ڈالر ہے۔ سب سے بڑی قرض دہندہ کمپنی کا قرضہ 7 لاکھ 60 ہزار ڈالر ہے۔