لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) ایسے وقت جب دنیا کو انٹرآپریبلیٹی، پائیداری اور کساد بازاری جیسے بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے چین مسلسل ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ اس کی سچائی کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ2022ء میں چین کے صرف ایک شہر شین زین کے جی ڈی پی کی مالیت 3238بلین یا 3.238ٹریلین یوآن تھا جو 130.43 ٹریلین پاکستانی روپے کے مساوی ہے ۔
چین 6G اور 7Gانٹرنیٹ کیلئے بھی تیار ہے اور چینی الیکٹرک گاڑیوں کی پیداوار نے ٹیسلا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ اس کے ساتھ چین کی اسٹیٹ گرڈ الیکٹرسٹی کارپوریشن کو دنیا کی سب سے بڑی یوٹیلیٹی کمپنی کا درجہ دیا گیا ہے جو آمدنی کے لحاظ سے وال مارٹ اور ایمازون کے ساتھ دنیا کی تین بڑی کمپنیوں شامل ہے اور کے ملازمین کی تعداد 15لاکھ سے زیادہ ہے ۔ اور جہاں تک چین کی اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایس سی ای سی) کا تعلق ہے وہ 2022ء میں ʼفارچیون گلوبل 500ʼ میں 9ویں نمبر پر ہے کیونکہ یہ دنیا کا سب سے بڑا سرمایہ کاری اور تعمیراتی گروپ ہے جس کی صنعت میں دنیا کی سب سے زیادہ کریڈٹ ریٹنگ ہے۔ سی ایس سی ای سی پاکستان میں سی پیک کے منصوبوں کی تعمیر میں مصروف ہے ، اس نے 886کلو میٹر طویل لاہور مٹیاری 660ہائی وولٹج ڈائریکٹ کرنٹ ٹرانسمیشن لائن پروجیکٹ اور سکھر ملتان سیکشن کاکام شروع کیا۔جنگ اخبار میں میاں سیف الرحمان کی خبر کے مطابق چین کے مجموعی طور پر اور اس کی کمپنیوں کے زبردست عروج کے بارے میں یہ حیران کن اعدادوشمار پاکستانی صحافیوں کے وفد کے حالیہ دورہ چین کے دوران سامنے آئے جس کا اہتمام لاہور میں چین کے قونصل جنرل مسٹر ژاؤ شیرین نے کیا ۔
اس دورے کے دوران علاقائی ممالک کی مجموعی جی ڈی پی اور چین کے ایک شہر کے درمیان موازنہ کیا گیا، ایک سینئر سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گاؤں سے اقتصادی مرکز بنے شین زین کا جی ڈی پی خطے کے دیگر ممالک سے زیادہ ہے ۔ مندوبین کے دو کمپنیوں BYD اور Huawei کے دورے سے ترقی اور خوشحالی کے حیرت انگیز اعداد و شمار سامنے آئے۔ یہ دونوں کمپنیاں R&D (ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ) پر اتنی زیادہ سرمایہ کاری کرتی ہیں کہ چینی حکام کے مطابق ان کمپنیوں کی سرمایہ کاری دنیا کے بہت سے بڑے صنعتی اداروں کی جانب سے اس شعبے میں کی گئی سرمایہ کاری سے زیادہ ہے۔ Huawei حکام کی جانب
سے شیئر کی گئی سب سے حیرت انگیز معلومات یہ تھی کہ چین اب 6G، 7G یا اس سے بھی زیادہ درجے کی انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی چینی کمپنی BYD کے حکام نے مندوبین کے سامنے مزید انکشاف کیا کہ اس کی الیکٹرک گاڑیوں کی پیداوار، عالمی سطح پر مشہور امریکی آٹو موٹیو اور کلین انرجی کمپنی، ٹیسلا کی پیداوار کو پیچھے چھوڑ چکی ہے۔
مئی 2023ء میں240,200نئی گاڑیاں فروخت ہوئیں جس نے ماہانہ فروخت کا نیا ریکارڈ قائم کیا، اور اس سال مسلسل تین مہینوں تک ماہانہ فروخت کا حجم 2لاکھ گاڑیوں سے تجاوز کر گیا۔چائنا اکنامک نیٹ نے اس مصنف کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ PKM (سکھر-ملتان سیکشن) چینی ایس بی ایس موڈیفائیڈ اسفالٹ ٹیکنالوجی پر بنائی گئی اعلیٰ ترین ڈیزائن گریڈ موٹر وے ہے اور یہ پاکستان کی واحد موٹر وے بھی ہے جس میں پوری سڑک کے ساتھ درخت ہیں۔