بیجنگ (اے ایف پی) چین نے ایک مسجد کو جزوی شہید کئے جانے کے منصوبے پر جھڑپوں کے بعد مسلمانوں کی اکثریت والے جنوب مغربی قصبے میں سیکڑوں پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا ہے، کئی افراد کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے، یہ بات عینی شاہدین نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کو بتائی،
مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ مسجد ہمار ا گھر ہے، اسے شہید کرنے کی کوشش نہیں کرنے دیں گے ۔ ایک رہائشی نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ صوبہ یوننان کے شہر ناگو میں حال ہی میں ناجیائینگ مسجد کے چار میناروں اور گنبد کو گرانے کے متنازع منصوبے کو آگے بڑھایا ہے۔یہ علاقہ ’’ہوئی‘‘ لوگوں کا گڑھ ہے، جو بنیادی طور پر ایک مسلمان نسلی گروہ ہے جسے حالیہ دنوں وسیع کریک ڈاؤن کی وجہ سے دباؤ کا سامنا ہے ۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز اور عینی شاہدین کے مطابق ، ہفتے کے روز، درجنوں سرکاری اہلکاروں نے مسجد کے باہر ایک ہجوم کو پیچھے دھکیلا جو ان پر اشیاء پھینک رہے تھے۔ایک مقامی خاتون نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ”وہ(حکام) زبردستی مسماری کرنا چاہتے ہیں، اس لئےیہاں کے لوگ انہیں روکنے کے لئےگئے”، انہوں نے کہا کہ مسجد ہم جیسے مسلمانوں کا گھر ہے۔