اسلام آباد(این این آئی) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں منعقد ہونے والے گروپ 20اجلاس میں چین اور ترکیہ شرکت نہیں کریں گے جبکہ کئی دیگر ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود کی بجائے نچلی سطح کے عہدیدار شرکت کریں گے۔نریندر مودی کی زیر قیادت ہندو توا بھارتی حکومت 22تا24مئی کو سرینگر میں گروپ 20اجلاس کا انعقاد کرنے جارہی ہے ۔
عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ خطے میں میں گروپ 20کا اجلاس اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق معروف بھارتی اخبار ”ہندوستان ٹائمز ” نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ چین اور ترکیہ گروپ 20 کے کے ان رکن ملکوں میں شامل ہیں جو اگلے ہفتے سری نگر میں منعقد ہونے والے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے جبکہ کئی دیگر ممالک اس تقریب میں نچلی سطح پر شرکت کریں گے۔یاد رہے کہ چین مارچ کے مہینے میں اروناچل پردیش میں منعقدہ گروپ20اجلاس میں بھی شریک نہیں ہوا تھا۔ یاد رہے کہ ترکیہ بھی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی بھر پور حمایت اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کررہا ہے۔ادھر بھارت نے سرینگر میں گروپ20کے اجلاس سے قبل پورے مقبوضہ علاقے میں ایک قلعے میں تبدیل کر دیا ہے۔ بھارتی فورسز نے اجلاس کے حفاظتی اقدامات کے نام پر محاصرے اور تلاشی کی بلاجوازکارروائیاں میں تیزی لاکے پہلے سے بھارتی ریاستی دہشت کا شکار کشمیریوں کا جینا مزید دو بھر کر دیاہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے اجلاس کے انعقاد کے خلاف 22مئی کو مقبوضہ علاقے میں ہڑتال کی کال دی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ بھارت مذکورہ اجلاس کے ذریعے دراصل مقبوضہ علاقے میں اپنے غیر قانونی اقدامات کو جائز قرار دینا چاہتا ہے اور عالمی برادری کو یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ علاقے میں حالات ٹھیک ہیں۔