حیدر آباد(این این آئی)بھارت میں مسلمان تھانوں اور جیلوں میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ انہیں قید کے دوران مار پیٹ کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور نماز بھی نہیں پڑھنے دی جا رہی۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ریاست تلنگانہ کے چیرلہ پلی سنٹرل جیل میں قید ایک مسلمان نے جیل حکام کی زیادتیوں سے تنگ آکر خود کشی کی کوشش کی۔
یہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب مسلم قید ی سید غفور نے اپنی حالت زار جج کے روبرو بیان کر دی۔ غفور نے جج کو بتایا کہ وہ گزشتہ پانچ روز سے محض پانی پر زندہ ہے اور وہ اب جینا نہیں چاہتا۔ غفور کا کہنا تھا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ سنتوش رائے کرشنا مورتی اسے مسلسل ہراساں کر رہا ہے ، سپر نٹنڈنٹ نے مجھے سرف ملا پانی پینے پر مجبور کیا۔ غفور نے کہا کہ مسلمانوں قیدیوںکو ایک جرائم پیشہ قیدی پپو کے ذریعے زدوکو ب کروایاجاتا ہے۔ جیل حکام کے اشاروں پر کام کرنے والے پپو کو بدلنے میں بیٹری (سگریٹ) اور گانجہ فراہم کیا جاتا ہے۔سید غفور کے ہاتھوں میں ہتھکڑی پہنا کر مار پیٹ کی جاتی ہے۔ مسلمان قیدیوںکو نماز بھی نہیں پڑھنے دی جاتی۔ عدالت میں موجود وکلا نے بھی غفور کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے سپر نٹنڈنٹ کی زیادتیوں کا ذکر کیا۔غفور نے عدالت کو مزید بتا یا کہ اگر وہ خود کشی کرتا ہے تو اس کا ذمہ دار صرف جیل سپر نٹنڈنٹ سنتوش کمار رائے ہو گا۔