خرطوم (این این آئی)سوڈان میں فوج اور سریع الحرکت فورسز کے درمیان دو ہفتوں سے جاری جھڑپوں کے بعد خرطوم اور سوڈان کی دیگر ریاستوں میں بینک اور اے ٹی ایم مشینیں بند ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ عوام خالی ہاتھ ہیں اور روزمرہ ضروریات زندگی خریدنا دشوار ہوچکا ہے۔خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر لڑائی طویل ہوگئی تو یہ بحران مزید سنگین ہوجائے گا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اس بارے میں بات کرتے ہوئے سوڈانی اخبارنے کہا کہ لوگوں کو آنے والے ہفتوں میں ایک حقیقی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اندازہ نہیں تھا کہ حالات اس نہج پر پہنچ جائیں گے۔بینک 15 اپریل سے بند ہیں، جس کا مطلب ہے کہ جن کے پاس بچت ہے وہ بھی اس تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔اس کے علاوہ، غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والے جو ملازم اپنی یومیہ اجرت حاصل کرتے ہیں، لڑائی شروع ہونے کے بعد سے کوئی رقم حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔جن لوگوں کے پاس غیر ملکی کرنسی خصوصا ڈالر ہے انہیں اس کے عوض بہت کم مقامی کرنسی حاصل ہو رہی ہے۔واقعات سے پہلے، بلیک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 610 سوڈانی پانڈ تھی، اور دو دن پہلے میں نے ڈالر کو 580 پانڈ میں تبدیل کروایا ہے۔اس وقت جب کہ شہری رقم کی کمی کا شکار ہیں، اشیا کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 500 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔اس صورتحال میں بہت سے شہری لین دین میں نقدی کے بجائے الیکٹرانک ایپلی کیشنز کا سہارا لے رہے ہیں۔تاہم انٹرنیٹ میں خلل کی وجہ سے ان ایپلی کیشنز کے استعمال پر شہریوں کو تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔15 اپریل سے سوڈان کے دارالحکومت اور کئی شہروں میں عبدالفتاح البرہان کی زیر قیادت فوج اور محمد حمدان دقلو کی قیادت میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے۔