اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے چارٹر کی خلاف ورزی کردی۔جنگ اخبار میں صالح ظافر کی خبر کے مطابق انہوں نے دہلی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے رکن ممالک پر زور دیا کہ ہمیں دہشت گردی کا متحد ہوکر مقابلہ اور اس کے حامیوں کا احتساب کرنا چاہئے۔ ان کا اشارہ پاکستان کی طرف تھا ۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی نئی دہلی میں صدارت کرتے ہوئے اس کے چارٹر کی خلاف ورزی کردی، راج ناتھ سنگھ بطور وزیرداخلہ بھی اپنے رویے سے خود اپنے اور انڈیا کیلئے اس وقت سبکی کا باعث بنے تھے جب انہوں نے 2016ء میں سارک وزراء داخلہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔
سفارتی ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ پاکستان اور بھارت 2017 میں ایس سی او کے رکن بنے تھے، اس کے رکن ممالک کیلئے یہ لازمی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے باہمی مسائل کو ایک طرف رکھیں گے اور اس کے بجائے مختلف معاملات پر ایک دوسرے کیساتھ تعاون بڑھائیں گے جبکہ اختلافات کو کم کریں گے۔
بھارتی وزیر دفاع نے نئی دہلی کا دورہ کرنے والے اپنے چینی ہم منصب سے ہاتھ ملانے سے بھی انکار کیا۔دلچسپ امر یہ ہے کہ چین ایس سی او کا بانی ملک ہے جس نے 2001 میں اس کی بنیاد رکھی اور اپنے تاریخی شہر کے نام پر اس کا نام رکھا۔
پاکستانی وزیر دفاع خوجہ محمد آصف کو بھی ایس سی او اجلاس میں شرکت کی دعوت ملی تھی تاہم انہوں نے کانفرنس براہ راست شرکت سے انکار کردیا تھا اور وچوئل شرکت کا انتخاب کیا۔
بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ اگر ایس سی او کو مضبوط ہو کر ابھرنا ہے تو ہمیں مل کر لڑنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پلیٹ فارم ہم سب کو اپنے خیالات کے تبادلے، اپنے نقطہ نظر اور خدشات کو شیئر کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
یہ ایک اہم فورم ہے جہاں ہم اپنے سامنے آنے والے چیلنجوں پر بات کر سکتے ہیں اور حل تلاش کر سکتے ہیں۔ بھارت کی میزبانی میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں علاقائی کشیدگی کھل کا دکھائی دی، بھارتی وزیر دفاع نے دہشتگردی سے متعلق بیانات دیئے جبکہ روس نے اس موقع پر مغرب کو نشانہ بنایا۔
روسی وزیر دفاع شرگئی شوئیگو نے یوکرین جنگ کے معاملے پر ماسکو کو تنہا کرنے کی مغرب کی کوششوں پر کھل کر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ روس کو تنہا کرنے کیلئے اس کے اتحادی ممالک پر دباو ڈالے جانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر روسی قیادت اور روسی سیاست کیخلاف مہم چلائی جارہی ہے تاہم ایسی تمام کوششیں ناکام ہوئی ہیں۔روسی میڈیا کے مطابق شوئیگو نے ایس سی او کے درمیان عکسری تعاون کا بھی مطالبہ کیا جس میں مشترکہ فوجی مشقیں اور دیگر تربیتی مشنز شامل ہوں۔ دریں اثناء روسی وزیر دفاع نے اپنے چینی ہم منصب سے علیحدہ ملاقات بھی کی جس میں باہمی مفادات پر گفتگو کی گئی۔
بھارت نے ایک بار پھر یوکرین کے معاملے پر روس کی مذمت کرنے سے گریز کیا۔ اسی اثناء انڈیا چین سے خوفزدہ ہے اور اس نے امریکا، جاپان اور آسٹریلیا کیساتھ مل کر کواڈریلاٹریل سکیورٹی ڈائیلاگ شروع کررکھے ہیں۔
تمام تر اختلافات اور علاقائی پیچیدگیوں کے باوجود بھارتی سیکرٹری دفاع گریدھار آرامنے نے اجلاس کے بعد کہا کہ ایس سی او کے رکن ممالک نے متفتہ طور پر کہا کہ دہشتگردی کی مذمت اور اس کا خاتمہ کرنا چاہئے۔
رکن ممالک نے مشکلات سے دوچار آبادیوں کو بچانے اور قدرتی آفات کی صورت میں ریلیف اور انسانی امداد پر بھی اتفاق کیا۔ تمام رکن ممالک نے علاقائی سلامتی، امن وامان اور استحکام کیلئے معاہدے پر دستخط بھی کئے۔