انقرہ (این این آئی ) ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو کسی حد تک تشویش ہے کہ ترکیہ میں 14 مئی کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں وہ اپنے مرکزی حریف ریپبلکن پیپلزپارٹی کے رہ نما کمال کلیچدار اوگلو کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہو سکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطبق انہیں خدشہ ہے کہ صدارتی انتخابات کے نتائج ان کی مسلسل حکمرانی کو کم کر دیں گے۔ وہ 20 سال سے مضبوط ہیں۔
اس لیے انہوں نے اپنی انتخابی مہم کو نئے اسلحہ کے ذریعے مثر بنانے کی کوشش کی ہے جس میں بہت سے پرکشش پیش کشیں اور ترک ووٹروں کے لیے زبردست اپیل ہے۔600 رکنی پارلیمنٹ میں پارلیمانی نشست کے لیے سابق ترک جرمن فٹ بالر 34 سالہ مسعود اوزیل کی نامزدگی ان کی پیشکشوں میں شامل ہے۔سابق ترک ماڈل اور بیوٹی کوئین سیڈا ساریباش کو بھی ریاست آیدن کی ایک اور نشست کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ان کے علاوہ ایردوآن نے اتاترک یونیورسٹی میں نیسا الپٹیکن کو بھی امیدوار نامزدکیا ہے۔ اس کی عمر صرف 18 سال ہے اور وہ ترکوں میں “خوشگوار دوشیزہ” کے لقب سے مشہور ہیں۔ انہیں ازمیر ریاست کے پہلی کمشنری میں پارلیمانی نشست کے لیے امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔الپٹیکن نے گذشتہ ہفتے ترکیہ کی “اخلاص نیوز ایجنسی” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امیدواری پر اپنی خوشی اور فخر کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ “میرے 3 بھائی سیاست میں سرگرم ہیں اور میرے والد سابق رکن پارلیمنٹ اسماعیل الپٹیکن جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی(آق) کے بانی رہ نماں میں شامل ہیں۔
میرے خاندان کے بہت سے افراد سیاست میں کام کرتے ہیں”۔بیوٹی کوئین ترکیہ کی ایک کاروباری شخصیت سادات سریباش کی اہلیہ اور دو بچوں کی ماں ہیں۔ ان کی عمر تقریبا 40 سال ہے اور انہیں دو سال قبل جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے 75 ارکان پر مشتمل مرکزی فیصلہ اور عملدرآمد باڈی کا رکن منتخب کیا گیا تھا۔وہ ایک سابق ماڈل ہیں جنہوں نے 2006 میں مس ترکی کا ٹائٹل جیتا تھا۔
اس کے بعد 2009 انہوں نے پارٹی کی یوتھ برانچ میں اپنا سیاسی کام شروع کیا اور 2016 میں انہیں آئڈن شہر میں خواتین کی برانچ کی سربراہ کے طور پر منتخب کیا گیا۔ اگرچہ وہ اصل میں اضنا سے ہیں اور استنبول میں پلی بڑھیں اور وہی رہائش پذیر ہیں۔