تونس سٹی(این این آئی)تونس میں ایک طرف رمضان کے مہینے میں خوراک کے ضیاع کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، جب کہ دوسری جانب ملک میں قوت خرید کم ہونے اور مہنگائی کی وجہ سے تونس کے بہت سے شہریوں کو روزمرہ کی خوراک کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اس تناظر میں سرکاری کھپت کے انسٹی ٹیوٹ نے حال ہی میں شائع ہونے والے سوالنامے میں تونسیوں کے درمیان کھپت اور خریداری کے رویے کے بارے میں تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ رمضان کے مہینے میں خوراک کے ضیاع میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر پکے ہوئے کھانوں کے ضیاع کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ افطاری کے لیے تیار کردہ 66 فی صد کھانا رائیگاں جاتا ہے، جس میں روٹی سب سے آگے ہے۔ افطاری میں ضائع شدہ خوراک کا تناسب 46 فیصد ہے۔ اس کے بعد اناج میں ضیاع کا تناسب 31.7 فی صد جب کہ مٹھائیوں میں ضیاع 20.2 فی صد اور گوشت 19.2 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔عوامی سڑکوں پر ضائع ہونے والے کھانے کی مقدار کو نوٹ کرنا بہت آسان ہے، جہاں کوڑے کے ڈبے ٹھکانے لگانے کے بعد مختلف قسم کے کھانے سے بھرے ہوتے ہیں۔ بعض مقامات پر کوڑے کیڈھیروں پر کھانوں کی مقدار کا غلبہ ہوجاتا ہے۔ تونس میں کھانے کے بے تحاشا ضیاع کے مناظر اور اسراف کو سوشل میڈیا پر دیکھا جا سکتا ہے۔