انقرہ (این این آئی)ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن نے ترکیہ سے جڑے شامی علاقے کے اندر 30 کلومیٹر تک ایک سیف زون قائم کرنے کے اپنے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا ہے۔ ترک صدر کی طرف سے یہ بات ترکیہ کی طرف سے شام میں کرد ٹھکانوں پر حالیہ بمباری کے بعد کہی ۔
خواتین پر تشدد کے خلاف منائے جانے عالمی دن کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے طیب ایردوآن شام میں سیف زون کے قیام کو خواتین کے تحفظ سے جوڑا ہے۔ ترکیہ نے اسی سال شام کے اس علاقیمیں کردوں کے خلاف ایک نئے فوجی آپریشن کی دھمکی دی تھی۔استنبول میں 13 نومبر ہونے والے دھماکے کے بعد ترکیہ نے شام میں کردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے جبکہ ٹینکوں کی مدد سے زمینی حملوں کا بھی عندیہ دیا ہے۔ دوسری جانب کرد استنبول دھماکے میں ملوث ہونے سے انکاری ہیں۔ جبکہ ترکیہ کو کہنا ہے کہ کرد 1984 سے ترکیہ پر حملے کر رہے ہیں۔صدر طیب ایردوآن نے خواتین پر تشدد کے خلاف عالمی دن کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہاکہ ہم اپنی سرحد کے دوسری جانب ایک سکیورٹی بنانے جا رہے ہیں۔ ہم لاکھوں خواتین اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کوشاں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ انشا اللہ ہم اپنی مغربی سرحد کی جانب اس سیف زون کو جلد سے جلد مکمل کریں گے۔’ برطانیہ میں قائم شامی ‘آبزرویٹری’ برائے انسانی حقوق کے مطابق ترکیہ نے جمعہ کے روز شام کے شمالی علاقے میں کارروائیاں کی ہیں۔دوسری جانب ترکیہ چاہتا ہے کہ وہ شام کے اندر 30 کلومیٹر تک کے سیف زون میں کوبانی شہر کو بھی شامل کرے۔ جسے کردوں نے 2015 قبضے میں لیا تھا۔ روس اور امریکہ دونوں اس علاقے میں جنگی کشیدگی نہ بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔