اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

طالبان کا خواتین کے ساتھ سلوک انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے، اقوام متحدہ

datetime 26  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ کے ماہرین کے ایک پینل نے کہا ہے کہ طالبان کا خواتین کے ساتھ سلوک انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہو سکتا ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت اس کی تحقیقات اور جوابدہ ہونا ضروری ہے۔اقوام متحدہ کے ماہرین نے ایک بیان میں کہا کہ

خواتین اور لڑکیوں کے خلاف طالبان کی تازہ ترین کارروائیوں نے انسانی حقوق کی موجودہ خلاف ورزیوں کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ جو کہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ ظالمانہ اور سفاکانہ ہیں۔ یہ صنفی بنیادوں پر ظلم و ستم کے مترادف ہو سکتی ہیں اور انہیں انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا جا سکتا ہے۔ طالبان کی طرف سے کوڑے مارنے کی سزا کے دوبارہ آغاز پر اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کیا۔اقوام متحدہ کے مقرر کردہ ماہرین کا یہ بیان طالبان کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے بعد سامنے آیا ہے کہ بدھ کو مقامی اسپورٹس اسٹیڈیم میں سینکڑوں افراد کے سامنے 12 افراد کو کوڑے مارے گئے۔ ان میں تین خواتین شامل تھیں۔11 نومبر کو شمال مشرقی صوبہ تخار کے شہر تالقان میں نماز جمعہ کے بعد شہر کی مرکزی مسجد میں بزرگوں، محققین اور رہائشیوں کے سامنے 10 مردوں اور 9 خواتین کو 39 کوڑے مارے گئے۔ ان پر زنا، چوری اور گھروں سے بھاگنے کے الزامات تھے۔ماہرین کے بیان میں سرعام کوڑے مارنے کے واقعات کا خاص طور پر تذکرہ نہیں کیا گیا لیکن کہا گیا کہ طالبان ان مردوں کو مارتے ہیں جو ان خواتین کے ساتھ آتے ہیں جنہوں نے رنگ برنگے کپڑے پہن رکھے تھے یا اپنے چہرے نہیں ڈھانپے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ہمیں ایسی کارروائیوں پر گہری تشویش ہے جن کا مقصد مردوں اور لڑکوں کو ان خواتین اور لڑکیوں کو سزا دینے پر مجبور کرنا ہے

جو طالبان کی جانب سے انہیں ختم کرنے کی کوششوں کے خلاف مزاحمت کرتی ہیں۔بیان میں طالبان پر زور دیا گیا کہ وہ خواتین کے حقوق اور آزادیوں کا احترام بحال کریں۔ حراست میں لیے گئے کارکنوں کو رہا کریں اور اسکولوں اور عوامی مقامات تک دوبارہ رسائی کی اجازت دیں۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی طرف سے مقرر کردہ ماہرین کے پینل میں افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر خصوصی کوآرڈینیٹر رچرڈ بینیٹ اور تعلیم کے حق کے لیے خصوصی کوآرڈینیٹر فریدہ شاہد شامل ہیں۔دوسری طرف طالبان کی طرف سے مقرر کردہ

وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے ماہرین کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر سخت تنقید کی۔ لکھے گئے خط میں بلخی نے اقوام متحدہ کی تنظیم کے ذریعے کیے جانے والے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ذکر کیا- انہوں نے کہا کہ کے اقوام متحدہ کی پابندیوں کے ساتھ

معصوم افغانوں کو موجودہ اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ خواتین کے ساتھ انصاف اور مساوات کا مطالبہ کرتا ہے مگرخود افغان عوام پرپاپندیاں عاید کررہی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ جب سے طالبان نے اگست 2021 میں امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے ساتھ افغانستان کا کنٹرول سنبھالا ہے

طالبان نے مزید معتدل طرز حکمرانی اور خواتین کے حقوق کا وعدہ کیا ہے۔تاہم حقیقت میں اس نے مڈل اور ہائی اسکول کی لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ زیادہ تر کے لیے نوکریوں پر پابندی لگا دی اور انہیں حکم دیا کہ وہ سر سے پاں تک اپنے جسم کو ڈھانپیں۔ خواتین کو پارکوں، باغات، جموں اور تہواروں میں جانے سے منع کیا گیا ہے۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…