انقرہ (این این آئی)ترک صدررجب طیب ایردوآن کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں ملک کی شمولیت ان کا ہدف ہے۔سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق صدرایردوآن امریکا روانہ ہونے سے قبل ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے بعد
صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ اس اقدام سے تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت مختلف پوزیشن پر ہوں گے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا مطلب شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت ہے تو انھوں نے کہا کہ یقینا یہی ہدف ہے۔ترکی معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم (نیٹو) کا دیرینہ رکن ملک ہے اوراس وقت شنگھائی تعاون تنظیم کا مکالمہ شراکت دار ہے۔نیٹو اور ایس سی او تزویراتی لحاظ سے ایک دوسرے کی ضد ہیں۔آٹھ ممالک چین، روس، بھارت، پاکستان، ایران، کرغزستان، تاجکستان، قزاقستان اورازبکستان اس کے ارکان ہیں۔ترکی کے علاوہ پانچ ممالک تنظیم کے مکالمہ شراکت دار ہیں اور چار کو مبصر کادرجہ حاصل ہے۔ازبک شہر سمرقند میں تنظیم کے حالیہ سربراہ اجلاس کے موقع پر رجب طیب ایردوآن نے روسی صدر ولادی میرپوتین سے بات چیت کی۔انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ترکی کے جنوبی علاقے اکویو میں تعمیر کیے جانے والے جوہری بجلی گھر کے تنازع کو حل کرنے کے لیے ایک معاہدے پراتفاق ہوگیا ہے۔