تہران (این این آئی)ایرانی وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان نے 2015 میں طے شدہ مگراب متروک جوہری معاہدے پر امریکا کے ساتھ تعطل کا شکار مذاکرات کے حوالے سے رابطے کی تصدیق کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ
انھوں نے امریکی نائب صدرکمالاہیرس کے ساتھ تیسرے فریق کے ذریعے مذاکرات کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا اور انھوں نے اس سال کے اوائل میں میونخ میں ایک کانفرنس کے موقع پر امریکی نائب صدر سے یہ رابطہ کیا تھا۔ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ میں نے ایک ثالث سے کہا کہ وہ میونخ میں موجوداعلی امریکی عہدیداروں، محترمہ کمالا ہیرس اور وزیرخارجہ بلینکن کو بتائیں کہ گذشتہ مہینوں کے دوران میں مذاکرات میں اتنی محنت کے باوجود آپ یہ کہتے رہتے ہیں کہ ہم جس بھی معاہدے پرمتفق ہوں گے، اس کے بارے میں ہم اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتے کہ اگلی امریکی انتظامیہ بھی اس کا احترام کرے گی۔انھوں نے مزیدبتایاکہ میں نے وزیر(نامعلوم)سے کہا کہ براہ مہربانی محترمہ کمالاہیرس سے کہیںاگر باغیوں کا ایک گروپ وائٹ ہائوس پرقبضہ کرنے جارہا ہے تو کیا آپ براہ کرم ہمیں بتا سکتے ہیں؟اگر باغیوں کا ایک گروپ قبضہ بھی کرلیتا ہے توانھیں بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر بین الاقوامی معاہدوں پر کاربندرہنا ہوگا۔یہ قابل قبول نہیں ہے،قانونی طور پراور نہ ہی سیاسی طور پر، موجودہ انتظامیہ کے لیے یہ کہنا کہ وہ معاہدے کی بحالی کی صورت میں ایسی کوئی ضمانت پیش نہیں کر سکتی کہ اگلی انتظامیہ کیا کرے گی؟۔دوسری جانب وائٹ ہاس کا موقف ہے کہ وہ ایسا کوئی عہد نہیں کر سکتا۔امریکا اور پانچ دیگرطاقتوں نے ایران کے ساتھ 2015 کے معاہدے کی تجدید کے لیے ویانا میں گذشتہ ایک سال کے دوران میں بات چیت کے متعدد ادوار کیے ہیں لیکن امریکا اور ایران کے درمیان بعض متنازع امور طے نہ ہونیکی وجہ سے یہ مذاکرات اب تعطل کا شکار ہوچکے ہیں۔