نیویارک (این این آئی)اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے شام گِیرپیڈرسن نے صدر بشارالاسد کی جانب سے قیدیوں کے لیے عام معافی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔اس کا مقصد دہشت گردی کے الزامات میں سزا یافتہ ہزاروں شامیوں کو رہا کرناہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق
انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہا کہ صدربشارالاسد نے ملک میں گیارہ سالہ تباہ کن جنگ کے دوران میں کئی مرتبہ معافی دینے کا حکم جاری کیا ہے لیکن اپریل میں معافی کااعلان ملک میں جنگ شروع ہونے کے بعد دہشت گردی کے الزامات سے متعلق سب سے جامع تھا۔پیڈرسن نے شامی وزیرخارجہ فیصل مقداد سے ملاقات کے بعد دمشق میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انھیں تازہ اقدامات کے بارے میں کافی تفصیل سے آگاہ کیا گیا ۔پیڈرسن نے جنیوا میں آیندہ چند روز میں شام کے نئے آئین پربات چیت دوبارہ شروع ہونے سے قبل کہا کہ میں اس معافی کے نفاذ پر پیش رفت سے آگاہ رہنے کا بے حد منتظر ہوں۔یہ معافی ایک موقع فراہم کرتی ہے اور ہم یہ دیکھنے کے منتظرہیں کہ اس پرکیا پیش رفت ہوتی ہے۔اپریل میں شامی صدر کے جاری کردہ حکم نامے میں دہشت گردی کے الزامات میں سزایافتہ قیدیوں کوعام معافی دی گئی تھی سوائے ان مقدمات میں،جن میں کوئی شخص ہلاک ہوا تھا۔شام کی وزارت انصاف نے کہاکہ سیکڑوں قیدیوں کواب تک رہا کردیا گیا ہے۔ایک فوجی عہدہ داراحمد توزان نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اس معافی کا اطلاق ہزاروں افراد پر ہوگا۔ان میں وہ شامی بھی شامل ہیں جومطلوب ہیں لیکن حراست میں نہیں لیے گئے ہیں۔ادھربرطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق کا کہناتھاکہ معافی کے تحت اب تک ملک بھرمیں قریبا 1142 قیدیوں کو رہا کیاجاچکا ہے اور جلد سیکڑوں مزید قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔اگلے چند روزمیں شام کے متحارب فریقوں کے درمیان 2019 میں شروع ہونے والے ایک عمل کے تحت سوئٹزرلینڈ میں آئینی مذاکرات کا نیا دورہوگا۔امید ہے کہ ان مذاکرات سے وسیع ترسیاسی عمل کی راہ ہموار کرنے میں مددملے گی۔