نیویارک (این این آئی)اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوٹیرس نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ چینی قائدین عالمی ادارے کی انسانی حقوق کی سربراہ مشیل باشلیٹ کو سنکیانگ سمیت ملک کا قابل اعتماد دورہکرنے کی اجازت دیں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انتونیوگوٹیرس نے بیجنگ میں سرمائی اولمپکس کے افتتاح کے موقع پر چین کے صدر شی جن پنگ اوروزیر خارجہ وانگ یی سے
ملاقات کی ہے اور ان سے مس باشلیٹ کو سنکیانگ تک رسائی دینے کا مطالبہ کیا ۔ باشلیٹ طویل عرصے سے ایغورنسل کے خلاف بدسلوکی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے سنکیانگ تک رسائی کی کوشش کررہی ہیں۔سنکیانگ میں انسانی حقوق کے معاملے نے بیجنگ اور مغرب کے درمیان تعلقات کو کشیدہ کر دیا ہے۔امریکا نے چین پریغوروں کی نسل کشی کے الزامات عاید کیے ہیں اوراس کی قیادت میں بعض ممالک نے بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ کیا ۔سیکرٹری جنرل نے اس توقع کا اظہارکیا کہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنرکے دفتر اورچینی حکام کے درمیان روابط سے سنکیانگ سمیت چین میں ہائی کمشنرکے قابل اعتماد دورے کی اجازت ملے گی۔جنیوا میں باشیلیٹ کے دفتر نے گذشتہ ماہ بتایا تھا کہ سال کی پہلی ششماہی میں شمال مغربی چین کے علاقے کے ممکنہ دورے کے لیے بات چیت جاری ہے۔انسانی حقوق کے علمبردار گروپ چین پریغوروں اور دیگر اقلیتی گروہوں سے وسیع پیمانے پر نارواسلوک اور زیادتیوں کے الزامات عاید کرتے ہیں۔ان میں تشدد، جبری مشقت اور10 لاکھ افراد کو حراستی کیمپوں میں رکھنے کے الزامات شامل ہے۔چین ان کیمپوں کو دوبارہ تعلیم اور تربیت کی سہولیات قراردیتا ہے، وہ سنکیانگ میں مسلم اکثریتی یغورنسل کے ساتھ زیادتیوں کے الزامات کی بھی تردید کرتا ہے۔اس کا یہ موقف ہے کہ وہ مذہبی انتہا پسندی کا مقابلہ کر رہا ہے۔انتونیو گوٹیرس نے صدر شی اور وانگ کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران میں افغانستان کی صورت حال اورماحولیاتی تبدیلیوں کے علاوہ دیگر امورپربھی تبادلہ خیال کیا۔اقوام متحدہ کے بیان میں کہا گیا کہ سیکرٹری جنرل نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے چین کی اہم کوششوں کو تسلیم کیا لیکن کاربن کے اخراج کے فرق کو ختم کرنے کے لیے گرین اکانومی میں منتقلی کا عمل تیزکرنے کے لیے اضافی کوششوں کی اپیل کا اعادہ کیا۔