کابل (این این آئی)طالبان نے نیویارک میں جاری اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کا موقع دیے جانے مطالبہ کیا ہے اور اپنے ترجمان سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں افغانستان کا سفیر نامزد کیا ہے۔ طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتیرس کو پیر کو لکھے گئے ایک خط میں درخواست کی ہے کہ
اقوام متحدہ کے سالانہ جنرل اسمبلی اجلاس میں انہیں خطاب کرنے کا موقع دیا جائے۔انتونیو گوتیرس کے ترجمان فرحان حق نے امیر خان متقی کے خط کی تصدیق کی ہے۔طالبان کے اس اقدام سے غلام اسحاقزئی کے ساتھ معاملات ناسازگار ہوں گے۔ وہ اقوام متحدہ میں افغان مندوب کی حیثیت سے کام کر رہے تھے، جنہیں گذشتہ ماہ طالبان نے معزول کر دیا تھا۔فرحان حق کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں افغانستان کی نشست کی درخواست نو رکنی کمیٹی کو بھیجی گئی، جس کے ارکان میں امریکہ، چین اور روس شامل ہیں۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس پیر کو اختتام پذیر ہوگا اور امکان ہے کہ نو ملکوں کی کمیٹی اس سے قبل ملاقات نہیں کرے گی۔ جس کا مطلب ہے کہ طالبان کے وزیر خارجہ کو ممکنہ طور پر عالمی رہنماؤں سے خطاب کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں طالبان کے سفیر کی تعیناتی کی منظوری ان کے عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے کے لیے ایک اہم اقدام ہوگا۔ اس سے بحران سے دوچار افغان معیشت کے لیے فنڈز ملنے کے امکانات روشن ہوں گے۔اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کا کہنا ہے کہ طالبان کی عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے کی خواہش وہ واحد عنصر ہے جس کی بنا پر دوسرے ممالک ان سے بدلے میں مطالبات کر سکتے ہیں کہ حکومت میں تمام افغان طبقات کو شامل کریں اور حاص طور پر خواتین کے حقوق کا خیال رکھیں۔فرحان حق کا کہنا ہے کہ طالبان کے خط میں لکھا گیا ہے کہ اسحاقزئی کا مشن ختم سمجھا جاتا ہے اور وہ اب افغانستان کی نمائندگی نہیں کر رہے۔تاہم اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق جب تک کمیٹی حتمی فیصلہ نہیں کرلیتی غلام اسحاقزئی اپنی سیٹ پر رہیں گے۔طے شدہ شیڈول کے مطابق اسحاقزئی 27 ستمبر کو اجلاس کے آخری دن عالمی رہنماؤں سے خطاب کریں گے۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ طالبان کے خط کی وجہ سے کوئی ملک اسحاقزئی پر اعتراض کرے۔عام طور پر مذکورہ کمیٹی اکتوبر یا نومبر میں اجلاس کرتی ہے تاکہ رواں سال تمام رکن ممالک کی اسناد کا جائزہ لیا جا سکے، جس کی رپورٹ سال ختم ہونے سے قبل جنرل اسمبلی سے منظور کروائی جاتی ہے۔ سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ یہ کمیٹی اور جنرل اسمبلی عام طور پر مندوبین کی اسناد پر اتفاق رائے سے کام کرتی ہے۔کمیٹی گے دیگر ارکان میں بہاماس، بھوٹان، چلی، نامیبیا، سیرا لیون اور سیوڈن شامل ہیں۔طالبان کے 1996 سے 2001 تک چلنے والے اقتدار کے دوران اقوام متحدہ میں افغانستان کا مستقل مندوب ختم کی گئی حکومت کا ہی مقرر کردہ تھا کیونکہ کمیٹی نے سیٹ پر کسی اور کو متعین کرنے کی درخواست پر اپنا فیصلہ موخر کردیا تھا۔