ہفتہ‬‮ ، 11 جنوری‬‮ 2025 

کرونا نے بھارتیوں پر قیامت ڈھا دی مزید ہزاروں ہلاکتیں ٗ لاکھوں کیسز

datetime 12  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی) بھارت میں عالمی وبا کورونا وائرس کی صورتحال دن بہ دن مزید بگڑتی جا رہی ہے۔بھارت میں کورونا وائرس کے سبب کورونا سے اموات کی تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔بھارت میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے 4 ہزار سے زائد اموات ریکارڈ کی گئی ہیں جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں بھارت میں 3

لاکھ 48 ہزار نئے کیسز بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔بھارت میں کورونا صحافیوں کے لیے بھی مہلک، ایک سال میں 100 سے زائد صحافی ہلاک ہوگئے ۔واضح رہے کہ 1 ارب سے زائد آبادی والے ملک بھارت میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے ایک بار پھر دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔گزشتہ روزتک بھارت میں کورونا وائرس سے 2 لاکھ 50 ہزار 25 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ اس سے متاثرہ 2 کروڑ 29 لاکھ 92 ہزار 517 مریض سامنے آئے۔
دوسری جانب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کورونا وائرس کے باعث اسٹاف کے درجنوں ارکان کا انتقال ہو چکا ہے۔برصغیر کے تاریخی تعلیمی ادارے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث گزشتہ صرف چند ہفتوں کے دوران اسٹاف کے درجنوں ارکان کا انتقال ہو چکا ہے۔ یونیورسٹی کی انتظامیہ صورت حال سے نمٹنے کی کوششیں کر رہی ہے۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں حالیہ ہفتوں کے دوران کووڈ انیس کی وجہ سے تقریباً 75 افراد کی موت ہو چکی ہے، جن میں اساتذہ، سابق اساتذہ اور غیر تدریسی عملے

کے افراد سبھی شامل ہیں۔ یونیورسٹی اور اس کے کیمپس کے اطراف میں رہنے والوں کی اتنی بڑی تعداد میں اموات پر کئی طرح کے شبہات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی انتظامیہ اگرچہ اب تک ان اموات کی وجہ مختصر علالت بتاتی رہی ہے تاہم اس جامعہ نے پہلی مرتبہ باضابطہ طور پر تسلیم کیا کہ کووڈ انیس کی وبا کی دوسری لہر کے دوران اس یونیورسٹی

کے اٹھارہ فیکلٹی ممبران کا انتقال ہو چکا ہے۔کووڈ انیس کے باعث ہلاک ہونے والے اے ایم یو کے اسٹاف کے ارکان کی اموات کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ پریس بیانات میں جس طرح کے جملوں کا استعمال کیا جا رہا تھا، ان سے یہ تاثر پیدا ہو گیا تھا کہ جیسے یونیورسٹی انتظامیہ کورونا وائرس سے اتنی بڑی تعداد میں اموات

پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہو۔ یہ شبہ اس لیے بھی پیدا ہو رہا تھا کہ سوشل میڈیا پر ایسے کم از کم 22 موجودہ اور 23 سابقہ فیکلٹی ممبران کے ناموں کی فہرست گردش کر رہی تھی، جو گزشتہ بیس دنوں کے دوران کووڈ انیس کی وجہ سے چل بسے تھے۔ اسی یونیورسٹی کے غیر تدریسی عملے کے انتقال کر جانے والے 33 ارکان کے ناموں کی فہرست اس کے علاوہ ہے۔اے ایم یو کے جواہر لال نہرو

میڈیکل کالج کے پرنسپل اور چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر شاہد علی صدیقی نے ایک وضاحتی بیان میں کہا کہ ذرائع ابلاغ کے ایک حصے اور سوشل میڈیا پر حالیہ دنوں میں ایسی غیر مصدقہ خبریں شائع ہوئی ہیں، جن میں اے ایم یو میں کووڈ 19 کی وجہ سے ہونے والی افسوس ناک اموات کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔اس بیان کے مطابق، ”ملک میں کووڈ انیس کی دوسری

لہر کے دوران یونیورسٹی کے 18 اساتذہ کی افسوس ناک موت واقع ہوئی، جن میں سے 15 اموات کووڈ انیس کے باعث اور تین اموات دماغی تپ دق اور جگر وغیرہ کے امراض سے ہوئیں۔ میڈکل کالج میں گیارہ اموات ہوئی ہیں، جب کہ تین اموات علی گڑھ کے پرائیویٹ ہسپتالوں میں ہوئیں۔ اس کے علاوہ چار اساتذہ کا انتقال علی گڑھ سے باہر ہوا۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ماضی

میں وابستہ رہنے والے سماجی کارکن ڈاکٹر جسیم محمد کا کہنا تھا کہ اموات کی حقیقی تعداد بہت زیادہ ہو سکتی ہے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ یہ اصل تعداد بتانا نہیں چاہتی۔ انہوں نے کہاہو سکتا ہے کہ اب تک سو سے زائد افراد کا انتقال ہو چکا ہو اور اگر حالات بہتر نہ ہوئے تو اگلے ایک ماہ کے اندر اندر مزید ایک سو افراد کی جانین جا سکتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…