ویانا(آن لائن ) امریکی حکام نے ویانا میں ہونے والے اجلاس میں ایرانی حکام کے ساتھ ممکنہ طور پر اٹھائی جانے والی پابندیوں کیی تفصیلات شیئر کردی ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور ایران نے جوہری معاہدے کی ازسر نو بحالی کیلیے بالواسطہ مذاکرات کا دوسرا مرحلہ مکمل کرلیا ہے۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015 میں ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو 2018 میں واپس لے لیا تھا۔ اس معاہدے کے نتیجے میں تہران اپنے جوہری پروگرام میں تھوڑی تخفیف کرکے کچھ پابندیوں میں نرمی کا خواہش مند ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک سینئر امریکی حکام نے بتایا ہے کہ ایران کو تمام تر تفصیلات سے ا?گاہ کردیا گیا ہے کہ اگر ایران 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس ا?جاتا ہے تو کن کن پابندیوں کو ختم کردیا جائے اور کن پر نظر ثانی کی جاسکے گی۔ تاہم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کی گئی کچھ پابندیوں کو اٹھانا تھوڑا دشوار ہوگا۔یاد رہے کہ 2015 میں ہونے والے معاہدے جس میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین، روس اور یورپی یونین شامل تھے، نے ایران کی غیر جوہری وجوہات جیسا کہ دہشت گردی کی معاونت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی جیسے معاملات پرپابندیوں کو جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے دور کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گفت و شنید میں 70 فیصد پیش قدمی ہوئی ہے۔