قاہرہ(این این آئی)نہر سوئیز اتھارٹی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل اسامہ ربیع نے بتایا ہے کہ اس وقت سوئیز نہر عبور کرنے کے منتظر جہازوں کی تعداد شمال، جنوب اور جھیلوں کے خطے میں 321 بحری جہازوں تک جا پہنچی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ چین سے آنے والے پاناما کے ایور گیرین پانامینین بحری جہاز کو وہاں سے
نکالنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاز کو دوبارہ فلوٹ کرنے کا کام دن کے 24 گھنٹے جاری ہے۔مدو جزر کے عوامل کے پیش نظر کچھ وقت جہاز کو باندھنے اور کچھ جہاز کے ارد گرد ڈرلنگ پر صرف ہو رہا ہے۔اسامہ ربیع نے وضاحت کی کہ نہر سوئیز کے وسط میں گہرائی 24 میٹر تک ہے لیکن نہر کے دونوں اطراف 2 سے 5 میٹر کے گہرائی ہے لہذا پھنسے ہوئے جہاز کو تیرنے کے لئے ڈرلنگ آپریشن اہم تھا۔ربیع کے مطابق نہر میں جہاز کے تیرنے کے عمل میں 14 انجنوں نے حصہ لیا ہے ۔ سب سے بڑی ریسکیو کمپنیاں فلوٹیشن کے عمل میں حصہ لے رہی ہیں۔اتھارٹی کے پاس متبادل منصوبے ہیں اگر جہاز کے تیرنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ جہاز پر لادے گئے سامان کو دوسرے جہازوں پر منتقل کرنے کے آپشن پر بھی غور کیا جا رہا ہے لیکن انہیں توقع ہے کہ جہاز کو خالی کیے بغیر ہی وہاں سینکالا جاسکے گا۔ایک سوال کے جواب میں اسامہ ربیع نے کہا کہ ہوا کی رفتار ہی جہاز کا رخ موڑنے کا سبب دار نہیں کیوں کہ سمندر میں جہازوں کو سفر کے دوران اس سے کہیں تیز ہوائوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ربیع نے کہا کہ اس نے جہاز میں پھنسے ہوئے انسانی یا تکنیکی غلطی کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس دن (منگل)کو 12 بحری جہاز اس جہاز سے پہلے عبور کر چکے تھے جب کہ شمال سے 30 جہازوں نے سفر کیا۔پھنسے والا جہاز بھی پہلی مرتبہ نہر سوئیز میں داخل نہیں ہوا بلکہ وہ پہلے بھی یہاں سے گذر چکا ہے۔