اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن ) اقوام متحدہ کی جانب سے کئی پابندیوں کا سامنا کرنے والے چین اور ایران نے ایک دوسرے سے تعاون کے 25 سالہ معاہدے پر دستخط کردیئے ہیں۔ اس موقع پرمیڈیا سے گفتگو کے دوران چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا ہے کہ ایران ان دیگر ممالک کی طرح نہیں جو ایک فون کال پر اپنا فیصلہ بدل لیتے ہیں ۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق
امریکا کے مقابلے میں حلیف ممالک چین اور ایران کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا ہے۔معاہدے کی تفصیلات باضابطہ طور پر شائع نہیں گئیں۔توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ ایک ‘‘اسٹریٹجک معاہدہ’’ ثابت ہوگا جس میں فوجی تعاون کے علاوہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے جیسے ایران کے اہم شعبوں میں چینی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔تہران میں منعقدہ ایک تقریب میں 25 سالہ تعاون کے اس معاہدے پر دستخط ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے آج کیئے تاہم یہ معاہدہ اس وقت سے جاری ہے جب چین کے صدر 2016 میں ایران کے دورے پر آئے تھے۔صدر شی جن پنگ نے اپنے اْس دورے میں امید ظاہر کی تھی کہ اگلی دہائی میں دو طرفہ تجارت 600 بلین ڈالر تک بڑھ جائیں گی۔ دونوں ممالک میں قربتیں اْس وقت بڑھیں جب اقوام متحدہ نے دونوں پر علیحدہ علیحدہ پابندیاں عائد کرنا شروع کی تھیں۔واضح رہے کہ چین کے وزیر خارجہ مشرق وسطی کے دورے کے طور پر دو روزہ دورے پر جمعہ کے روز تہران پہنچے اور صدر حسن روحانی اور سپریم لیڈر خامنہ ای کے نمائندے علی لاریجانی سے ملاقات کی تھیں۔