نئی دہلی (این این آئی )بھارتی فوجی سربراہ نے کہاہے کہ ایل او سی پر جنگ بندی کے سلسلے میں پاکستان کی سنجیدگی کا اندازہ موسم گرما کے آغاز کے بعد ہی لگایا جا سکتا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق نئی دہلی میں میڈیا کے ایک خصوصی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بھارتی بری فوج کے سربراہ جنرل مکند منوج نروانے کا کہنا
تھا ، بھارتی فوجی سربراہ نے کہاکہ جب تک بڑے پیمانے پر کشیدگی میں کمی نہیں ہو جاتی اور متعدد مقامات سے جمع ہونے والی فوجیں، جو اس وقت سرحد کے انتہائی قریب حملہ کرنے کے فاصلے پر موجود ہیں، واپس نہیں چلی جاتیں اس وقت تک خطرہ برقرار ہے۔انہوں نے کہا کہ شمالی سرحد پر پینگانگ جھیل کے پاس کشیدگی تھی جسے کئی دور کی بات چیت کے بعد حل کر لیا گیا تھا۔ یہ بات چیت دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ اور دفاع سمیت کئی سطحوں پر ہوئی اور ہر دور میں بات چیت کا محور یہی تھا کہ اپریل 2020 سے پہلے کی صورت حال کو بحال کیا جائے۔بھارتی فوجی سربراہ نے یہ بھی کہا کہ حال ہی میں لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی پر عمل کرنے کے حوالے سے جو بات چیت کی گئی ہے اس میں پاکستان کنتا سنجیدہ ہے اس کا اندازہ موسم گرما کے آغاز کے بعد ہی لگایا جاسکتا ہے۔بھارت اور پاکستان کے اعلی فوجی حکام کے درمیان حالیہ بات چیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ ونوں جانب کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشن (ڈی جی ایم او) کے درمیان بات ہوئی تھی اور اس میں 2003 میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کا عہد کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ مارچ کے پورے مہینے میں اب تک ایک واقعے کو چھوڑکر، لائن آف کنٹرول پر کوئی بھی فائرنگ کا واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ گذشتہ تقریبا
پانچ یا چھ برسوں کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ ایل او سی پر اس طرح کی خاموشی ہے۔ مستقبل کے لیے یہ ایک اچھا شگون ہے۔ سرحد پر امن و سکون کا غلبہ ملک کے امن و استحکام میں معاون ثابت ہوگا۔ان پیش رفت کے باوجود بھارتی فوجی سربراہ نے بھارت کے اس روایتی موقف کا اعادہ کیا کہ سرحد کے اس پار دہشت گردی سے
متعلق انفرا اسٹرکچر اور شدت پسند اب بھی موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ پاکستان اس جنگ بندی کے تئیں کتنا سنجیدہ ہے یہ دیکھنے کے لیے ہمیں برف پگھلنے تک کا انتظار کرنا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں بھارتی فوجی سربراہ نے کہا کہ چونکہ پاکستانی فوج بھی اس بار ساتھ میں ہے اس لیے پر امید ہونے کی بھی وجوہات ہیں۔مستقبل کے تئیں پرامید رہنے کی وجوہات ہیں۔ ہمیں اس پر کسی پختہ تجزیے سے پہلے انتظار کر کے یہ دیکھنا ہوگا کہ پیش
رفت کیسی رہتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں نوجوان سوشل میڈیا کی وجہ سے عسکریت پسندی کی طرف مائل ہورہے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ کشمیر میں تقریبا دو برس بعد انٹرنیٹ کو مکمل طور پر بحال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ مشرقی لداخ میں پینگانگ جھیل کے علاقے میں کشیدگی کم ہونے کے باوجود چین کی جانب سے مکمل طور پر خطرات ختم نہیں ہوئے ۔ انہوں نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول پر سرحد کی حد بندی کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔