کویت سٹی (این این آئی)کویت میں کام کرنے والے دو لاکھ سے زیادہ تارکین وطن گذشتہ ایک سال کے دوران میں بیرون ملک سے لوٹنے نہ کی وجہ سے اقاموں سے محروم ہوگئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ تمام تارکین وطن کرونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے عاید کردہ پابندیوں کے
پیش نظر بیرون ملک سے کویت میں واپس نہیں آسکے اور حکام نے ان کے اقامے منسوخ کردیے یا وہ ان کے ویزے زایدالمیعاد ہونے کی وجہ سے کارآمد نہیں رہے ہیں۔متاثر ہونے والے تارکین وطن 20 مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں لیکن مصر، سری لنکا اور بھارت سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔گذشتہ سال کرونا وائرس کی وبا کے آغاز پر کویتی حکومت نے اپنا یہ فیصلہ عارضی طور پر معطل کردیا تھا جس میں یہ کہا گیاکہ اگر کوئی تارک وطن چھے ماہ تک بیرون ملک رہے گا تو اس کا اقامتی ویزا ازخود ہی منسوخ متصور ہوگا، خواہ اس کے ویزے کی میعاد ابھی باقی ہو۔اس فیصلے سے کویت میں کام کرنے والے تارکین وطن یا مکینوں کو یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ اگر وہ کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بیرون ملک مقیم ہیں تو ان کا ویزا کارآمد اور محفوظ ہے کیونکہ بہت سے تارکین وطن مختلف ملکوں کی جانب سے اس مہلک وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے عاید کردہ سفری پابندیوں کے پیش نظر کویت واپس نہیں آسکے تھے۔اگرچہ مذکورہ فیصلہ معطل کردیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود کویتی حکام کے نزدیک اس کا یہ مطلب ہے کہ کویت سے باہرکسی بھی تارک وطن کو اپنے ویزے کی مدت ختم ہونے سے قبل اپنے اقامے کی تجدید کرانا ہوگی اور اس مقصد کے لیے اس کی کویت میں موجودگی ضروری ہے۔