روسی سفارتکار شمالی کوریا سے کیسے فرار ہوئے؟ ویڈیو سامنے آگئی

27  فروری‬‮  2021

پیانگ یانگ (این این آئی)شمالی کوریا میں کورونا کی وجہ سے عائد سخت پابندیوں سے تنگ ہوکر روسی سفارتکار کٹھن راستہ اختیار کرکے ملک سے فرار ہوگئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں قائم روسی سفارت خانے کے 8 ملازمین اور ان کے اہلخانہ دشوار گزار راستوں کا سفر کرکے شمالی

کوریا سے باہر نکلے۔سفارتکاروں اور ان کے اہلخانہ نے شمالی کوریا سے نکلنے کے لیے 34 گھنٹے سفر کیا۔شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ملک کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے انتہائی سخت لاک ڈائون نافذ کررکھا ہے جس کی وجہ سے شمالی کوریا کی سرحدیں مکمل طور پربند ہیں اور ان ہی حالات کی وجہ سے پیانگ یانگ میں واقع سفارتکار مشکلات کا شکار ہیں جب کہ شمالی کوریا کی سرکاری ائیرلائن نے بھی اپنی پروازیں معطل کر رکھی ہیں۔روسی سفارتخانے نے اپنے فیس بک پیج پر جاری بیان میں کہا ہیکہ ان حالات میں دشوار گزار کانوں کے ذریعے سفر سے ہی شمالی کوریا سے باہر نکلنا ایک واحد راستہ تھا۔سفارتکاروں نے اپنے اہلخانہ کے ساتھ سفر کا آغاز ٹرین کے ذریعے کیا اور شمالی کوریا کے بوسیدہ ریلوے نظام کے ذریعے 32 گھنٹے سفر کیا جس کے بعد انہوں نے بارڈر کی طرف جانے کے لیے 2 گھنٹے بس چلائی جہاں سے انہوں نے ایک ٹرین ٹرالی لی اور اہلخانہ کو سامان سمیت اس میں منتقل کیا۔شمالی کوریا کے سفارتخانے کی جانب سے سفارتکاروں اور ان کے اہلخانہ کی ٹرالی پر سوار تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں۔سفارتکاروں نے روس کو شمالی کوریا سے الگ کرنے والے پل پر تقریبا 0.6 میل تک اس ہاتھ ٹرالی کو گھسیٹا جس کے بعدوہ روسی اسٹیشن پر جا پہنچے اور اپنے ساتھیوں سے ملے جنہوں نے انہیں ائیرپورٹ تک پہنچانے میں ان کی مدد کی۔واضح رہے کہ شمالی کوریا میں اب تک باضابطہ طور پر کورونا وائرس کو ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…