تہران (این این آئی)ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک سینئر عہدیدار نے اعتراف کیا ہے کہ شام میں ایرانی مداخلت کا تہران کو نقصان پہنچا ہے جبکہ عراق میں ایران نے اپنی ایک ایک پائی وصول کی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کے اقتصادی امور کے معاون رستم قاسمی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران کو
شام میں جاری جنگ میں سرا سر نقصان پہنچا۔ اس جنگ میں ایران کو مداخلت کا کوئی فایدہ نہیں ہوا۔ تہران نے عراق سے خوب پیسہ کمایا اور داعش کے خلاف جنگ کے دوران ایران نے عراق سے ایک ایک گولی کی قیمت وصول کی ہے۔سابق وزیر پٹرولیم رسم قاسمی نے کہا کہ ایران پر ملیشیائوں کی معاونت پر تنقید کرنے والے حقیقت سے آگاہ نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ تہران نے عراق میں کوئی پیسہ خرچ نہیں کیا بلکہ ہم نے بغداد سے ایک ایک گولی کی قیمت وصول کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں ہم نے اتنا پیسہ خرچ نہیں کیا جتنا کہ امریکا بتا رہا ہے تاہم شام میں مداخلت سے ایران اربوں ڈالر پیسہ لگانے سے بچ گیا۔ اگرداعش کا وجود برقرار رہتا تو ایران کو مزید پیسے لگانا پڑتے۔ایرانی عہدیدار رستم قاسمی کا بیان دوسرے ایرانی عہدیداروں کے بیانات سے مختلف ہے۔ گذشتہ برس دسمبر میں ایرانی تعمیر نو کمیٹی کے چیئرمین ایرج رہبر نے کہا تھا کہ شام میں ایران تعمیر میں ناکام رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان سنہ 2018 کو طے پائے معاہدے پرعمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی سابق رکن حشمت اللہ فلاحت پیشہ نے کہا تھا کہ ایران نے گذشتہ 10 برس کے دوران شام میں 30 ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے یہ رقم بشارالاسد کو اقتدار پر برقرار رکھنے
کے لیے خرچ کی ہے۔ایرانی سپریم لیڈر کے سینیر عسکری مشیر یحیی رحیم صفوی نے کہا کہ خطے کے ممالک میں ایران کی مداخلت مفت میں نہیں بلکہ ہم شام اور عراق سے مداخلت کی قیمت وصول کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے شامی حکومت کے ساتھ معاہدے کیے ہیں اور بدلے میں بہت کچھ حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ شام میں مداخلت کے دوران روس نے ایران سے زیادہ پیسہ کمایا۔