آکلینڈ( آن لائن )فغانستان میں نیٹو فورسز نے ایک لمبی جنگ لڑی مگر اس کے ہاتھ کچھ بھی نہ آیا کہ آخر میں انہیں امن معاہدے کے تحت افغانستان کے علاقے سے اپنی فوجیں واپس بلانا پڑ رہی ہیں۔امریکہ نے گزشتہ برس میں امن معاہدہ کیااور اس کی پاسداری کرتے ہوئے کافی فوجی واپس بلا لیے تھے
لہذا اب ایک اور اتحادی ملک نے بھی اپنے فوجی واپس بلانے کا عندیہ دے دیا ہے۔نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جسینڈا آرڈرن نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ وہ افغانستان میں 20 سال سے جاری جنگ میں خدمات انجام دینے کے بعد وہاں تعینات اپنے باقی ماندہ فوجی اہلکاروں کو مئی میں واپس وطن بلا رہی ہیں۔ افغانستان میں نیوزی لینڈ ڈیفنس فورس (این زیڈ ڈی ایف) کی 20 سال سے موجودگی کے بعد اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بیرونِ ملک فوج کی تعیناتی ختم کریں۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی اندرونی طاقتوں کے درمیان مذاکرات سے واضح ہوتا ہے کہ شورش زدہ ملک میں داخلی امن پائیدار سیاسی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اس لیے افغانستان میں نیوزی لینڈ کی فوج کی مزید ضرورت نہیں۔یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے افغانستان سے ترجیحی بنیادوں پر اپنی فوج واپس بلانے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ گذشتہ برس فروری 2020 میں طے پانے والے معاہدے میں کہا گیا تھا کہ اگر طالبان اپنے وعدوں پر عمل کرتے ہیں اور اگر وہ القاعدہ یا دیگر عسکریت پسندوں کو وہ اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں کام نہیں کرنے دیں گے اور قومی امن مذاکرات کے تحت آگے بڑھیں گے تو امریکا اور اس کے نیٹو اتحادی 14 ماہ میں تمام فوجیں افغانستان سے واپس بلا لیں گے۔