واشنگٹن (این این آئی)امریکی صدرجوزف بائیڈن نے واضح کیا ہے کہ ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لیے امریکا پابندیاں ختم نہیں کرے گا،اس کے لیے ایران کو پہلے یورینیم کو افزودہ کرنے کا عمل روکنا ہوگا۔انھوں نے یہ بات ایک انٹرویو میں کہی ہے۔ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کو مذاکرات کی میزپر واپس لانے پر آمادہ کرنے کی غرض سے پابندیاں روک دیں گے
توانھوں نے اس کا یہ واضح جواب دیا کہ نہیں۔اس کے بعدجب صحافی نے ان سے یہ پوچھا کہ اگر ایرانی پہلے یورینیم کی افزودگی روک دیتے ہیں تو پھر کیا وہ پابندیاں ہٹا دیں گے تو اس کا صدربائیڈن نے سر ہلاکر ہاں میں جواب دیا۔ان کے اس انٹرویو سے قبل ایران کے رہبرِاعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ اگرامریکا ایران کے خلاف عاید کردہ پابندیوں کو ختم کردیتا ہے تو اس صورت ہی میں وہ 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی تمام شرائط کی پاسداری کرے گا۔یہ اس کا حتمی اور ناقابل تبدیل فیصلہ ہے۔ایران جولائی 2015ء میں چھے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری سمجھوتے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم کو 20 فی صد تک افزودہ کرنا چاہتا ہے جبکہ اس وقت وہ 4.5 فی صد تک یورینیم کوافزودہ کررہا ہے۔اس جوہری سمجھوتے کے تحت ایران یورینیم کو صرف 3.67 فی صد تک افزودہ کرسکتا ہے۔یہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے درکار90 فی صد افزودہ یورینیم سے کہیں کم سطح ہے۔ایران نے دسمبر2020ء میں قانون سازی کے ذریعے یورینیم کو افزودہ کرنے کے لیے اضافی اور جدیدسینٹری فیوجز مشینیں نصب کرنے کا اعلان کیا تھا۔ویانا میں قائم جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) نے حال ہی میں اپنی نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے جوہری سمجھوتے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اوراس نے اپنے ایک زیرزمین پلانٹ میں جدید سینٹری فیوجز مشینوں پر زیادہ بڑے پیمانے پر یورینیم کی افزودگی شروع کررکھی ہے۔