نیویارک (این این آئی)نیویارک اسمبلی میں کشمیر ڈے سے متعلق قرار داد منظور کرلی گئی۔امریکا میں کشمیر ڈے سے متعلق قرارداد منظور کرنے والی نیویارک پہلی ریاست بن گئی ہے۔امریکا میں پاکستانی سفیر اسد مجید نے کشمیر ڈے قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے
اسمبلی ممبران کا شکریہ ادا کیا ۔دوسری جانبامریکی سینیٹ نے ایک اعشاریہ نو کھرب ڈالر کے کورونا ریلیف ترمیمی بجٹ کی منظوری دے دی۔امریکی میڈیا کے مطابق طویل بحث کے بعد بھی قرارداد سینیٹ میں 50،50ووٹوں سے برابر تھی۔بجٹ قرارداد پر نائب صدر کاملا ہیرس نے ٹائی بریکر ووٹ ڈالا۔ ایسا پہلی بار ہوا کہ نائب صدر نے قانون سازی کے دوران ٹائی بریکر ووٹ ڈالا ہو۔دوسریامریکی محکمہ دفاع(پینٹاگان)نے کہا ہے کہ سعودی عرب خطے میں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اب بھی امریکا کا مضبوط اتحادی ہے۔جمعہ کے روز پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ہم خطرات کے خلاف خودمختاری کا دفاع کرنے کے لیے سعودی عرب کی حمایت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کی ریاض کے لیے حمایت فوجی نہیں ہے اور اسے اپنا دفاع کرنے کا حق ہے۔امریکی محکمہ دفاع نے کہا کہ یمن میں کارروائیوں کے لئے ہماری مدد محدود تھی۔امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جمعرات کو امریکی صدر جوزف بائیڈن نے کہا تھا کہ سعودی عرب کو خطے میں ایرانی حمایت یافتہ قوتوں سے خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو اپنے دفاع اور خود مختاری کے تحفظ کا حق حاصل ہے۔جمعرات کو امریکی صدر جوبائیڈن نے وزارت خارجہ کے دفتر میں خارجہ پالیسیوںکے حوالے سے اپنی حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو ایران کی حمایت یافتہ فورس کے حملوں کا سامنا ہے۔انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں متاثر ہونیوالی عالمی سفارت کاری کی واپسی کا بھی اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد کو بحال کریں گے اور ہمیں سفارتکاری پر انحصار کرنا چاہیے،ہم اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر جمہوریت کی مضبوطی اور قانون کی بالادستی کے لیے کام کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا کو چین اور روس کی طرف سے جمہوریت کو کمزور کرنے کی سازشوں کا سامنا ہے مگر ہم چین اور روس کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔صدر جوبائیڈن نے مزید کہا کہ میں نے اپنے پیش روں سے بالکل مختلف روسی صدر ولادیمیر پوتین سے واضح طور پر کہتا ہو کہ وہ وقت ختم ہوگیا جب امریکا روس کے جارحانہ اقدامات کے تابع تھا۔یمن کے معاملے پر انھوں نے کہا کہ میں نے اپنی ٹیم سے یمن میں جنگ بندی کے اقدام کی حمایت کا اعلان کرتاں۔ انہوںنے یمن میں جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے مشترکہ بین الاقوامی تعاون کے اصول کی طرف واپسی کی اہمیت کی بھی وضاحت کی اور کہا کہ ہم روس کے ساتھ START معاہدے کو بڑھانے پر اتفاق کیا مگر روسی صدر نے مجھ سے اتفاق نہیں کیا۔