پیر‬‮ ، 01 ستمبر‬‮ 2025 

دنیا کا جدید ترین فوجی لباس تیار کرنے کا منصوبہ تیارسامنے آگیا اس لباس کی خصوصیات کیا ہونگی اوریہ کون سا ملک تیار کر رہا ہے ؟

datetime 5  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماسکو(این این آئی) روس کے سرکاری دفاعی ادارے ’’روستیک‘‘ نے اعلان کیا ہے کہ وہ دنیا کا جدید ترین فوجی لباس تیار کرے گا جو اتنا مضبوط ہوگا کہ اگر طاقتور مشین گن سے بھی اس پر گولیاں برسائی جائیں تو اس کا کچھ نہیں بگڑے گا۔واضح رہے کہ 0.50 کیلیبر مشین گن (جسے ’’ففٹی کیلبر مشین گن‘‘ بھی کہا جاتا ہے) دنیا کی طاقتور مشین گنوں میں شمار ہوتی ہے۔ ’’روستیک‘‘

کی پریس ریلیز میں اسی مشین گن کا حوالہ دیا گیا ہے۔یہ لباس، جسے صحیح معنوں میں ’’فوجی زرہ بکتر‘‘ کہنا چاہئیے، روس میں ’’سوتنک‘‘ (Sotnik) کے عنوان سے تیار ہونے والے فوجی لباس کی ’’چوتھی نسل‘‘ ہے جس میں موجودہ یعنی ’’تیسری نسل‘‘ کی خوبیاں اور بھی بہتر بنائی جائیں گی۔’’سوتنک کومبیٹ آرمر‘‘ کی تیسری نسل جدید ترین فوجی آلات کے علاوہ نائٹ وڑن (اندھیرے میں دیکھنے کا نظام)، واٹر فلٹر اور اندرونی مواصلاتی نظام سے لیس ہے جبکہ یہ لباس 7.62 ملی میٹر کیلیبر والی رائفل کی گولیاں برداشت کرسکتا ہے۔اس حوالے سے دیکھا جائے تو ’’سوتنک‘‘ کی اگلی (چوتھی) نسل کے لباس میں یہی بلٹ پروف خاصیت واضح طور پر بہتر بنائی جائیں گی۔ یعنی چھوٹی موٹی پستول اور رائفل کے علاوہ طاقتور مشین گن سے فائر ہونے والی گولیاں تک اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گی۔امریکی ویب سائٹ ’’ٹاسک اینڈ پرپز‘‘ نے اپنی ایک حالیہ پوسٹ میں روس کے مذکورہ فوجی لباس کو پیدل دستوں (انفینٹری) کیلیے ’’مستقبل سے ہم آہنگ‘‘ اور متاثر کن ایجاد بھی قرار دیا ہے۔روستیک کے مطابق ’’سوتنک‘‘ کی اگلی نسل 2035 تک روسی فوج کے سپرد کردی جائے گی۔ اگرچہ سوتنک کی موجودہ (تیسری) نسل کے لباس کی گزشتہ جمعے کو روس میں باقاعدہ رونمائی کی جاچکی ہے لیکن یہ معلوم نہیں کہ یہ کب تک روسی فوجیوں کے استعمال میں آنا شروع ہوگا۔دوسری جانب ایک اور امریکی ویب سائٹ ’’فیوچر اِزم‘‘ نے جدید ترین ’’سوتنک‘‘ کو ایک ایسا فوجی لباس قرار دیا ہے جو سپاہیوں کو دورانِ جنگ ’’فوق انسان‘‘ (سپر ہیومن) صلاحیتوں سے مالا مال کردے گا۔یہ بات یقیناً دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ حالیہ چند برسوں کے دوران امریکی ذرائع ابلاغ بہت تواتر سے چین اور روس میں ہونے والی عسکری تحقیق و ترقی (ملٹری ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ) کے بارے میں کچھ زیادہ ہی خبریں شائع کررہے ہیں اور اس حوالے سے افواہوں تک کو حقیقت بنا کر پیش کر رہے ہیں۔یہ تقریباً وہی انداز ہے جو ماضی کی ’’سرد جنگ‘‘ (کولڈ وار) کے زمانے میں مغربی ذرائع ابلاغ میں اختیار کیا جاتا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)


پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…