واشنگٹن( آن لائن ) بہت ہو گیا اب یمن جنگ میں سعودی عرب کا ساتھ نہیں دیں گے،امریکا کا فیصلہ ۔ ایک بڑا اتحاد تھا جس میں حوثی باغیوں کے خلاف دنیا کے تین بڑے ملک مدد کر رہے تھے مگر اب امریکہ نے ان کی مدد کرنے سے ہاتھ پیچھے کھینچ لیا ہے۔ امریکا نے یمن جنگ میں سعودی عرب سے تعاون ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر جو بائیڈن کے مقرر کردہ مشیر برائے قومی سلامتی جیک سلیوان کے مطابق امریکاکی پالیسی میں اس حوالے سے تبدیلیوں کا
اعلان آج کردیا جائے گا۔2014 میں یمنی حکومت اور حوثی باغی تحریک کے مابین شروع ہونے والی جھڑپوں کے بعد سعودی عرب نے آٹھ عرب ممالک کے ساتھ ملک کر یمن میں کارروائیاں کرنے کے لیے ایک عسکری اتحاد تشکیل دیا تھا۔ اس اتحاد کی حوثیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں میں امریکا، برطانیہ اور فرانس کی مدد بھی حاصل ہوتی تھی۔عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ یمن کے تنازع میں بائیڈن کی جانب سے سعودیہ کے ساتھ فوجی تعاون ختم کرنے کے فیصلے سے حوثیوں اور یمنی حکومت کے مابین جاری جنگ متاثر ہوگی۔اس سے قبل امریکا متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرچکا ہے۔امریکی صدر کے مشیر برائے قومی سلامتی کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے خلاف جاری امریکی کارروائیاں متاثر نہیں ہوں گی۔متوقع طور پر صدر بائیڈن یمن کے لیے نمائندہ خصوصی کا اعلان بھی کریں گے۔ اس فیصلے کے بعد عرب دنیا میں ٹرمپ حکومت کے دور کی پالیسیوں میں ایک بڑی تبدیلی آجائے گی۔خیال رہے کہ صدر بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی یمن جنگ میں سعودی عرب کی حمایت ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔جبکہ اس سے قبل حوثی باغیوں کو بھی دہشت گرد قرار دینے کی بات سے بھی امریکہ پیچھے ہٹ چکا ہوا ہے بظاہر ایسا نظر آ رہا ہے کہ نئے امریکی صدر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں سے بہت مختلف چل رہے ہیں تاہم ان کے ان فیصلوں کے نتائج کیا برآمد ہوں گے یہ آنے والا وقت بتاے گا۔