مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی )اسرائیلی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ سوڈانی حکام دارلحکومت خرطرم میں صہیونی ریاست کے ساتھ طے پانے والے حالیہ معاہدے کو روبعمل لانے کے لیے ضرورت سے زیادہ سرگرمی دکھا رہے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سوڈانی وزارت قانون کے ذرائع نے بتایاکہ سوڈانی حکام تل
ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات کی پابندی عاید کرنے والے بائیکاٹ قانون کو جلد ہی منسوخ کرنے جا رہے ہیں۔یاد رہے کہ 1958 سے رائج قانون کی روشنی میں اسرائیل یا اسرائیل میں مقیم افراد کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات قائم کرنا ممنوع ہے۔اور اسی طرح اسرائیلی تجارتی اور مالیاتی کمپنیوں سے روابط بھی اسی قانون کے تحت منع ہیں۔ قانون کے تحت کوئی بھی فریق جس کے مفادات اسرائیل سے وابستہ ہوں سے سوڈان معاملہ نہیں رکھے گا اور نہ ہی اس قانون کے تحت اسرائیلی اشیا براہ راست با بلواسطہ طور پر درآمد کی جا سکتی ہیں۔یاد رہے رواں مہینے کے پہلے ہفتے میں سوڈان ان ملکوں کی صف میں شامل ہو گیا تھا جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کیے تھے۔دوسری جانب صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو متحدہ عرب امارات اور بحرین کا علانیہ دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔اسرائیلی ویب پورٹل کے مطابق نیتن یاہو اگلے مہینے متحدہ عرب امارات اور بحرین کا پہلا دورہ کرنے والے ہیں۔ ویب پورٹل کے مطابق یو اے ای اور بحرین کے متوقع دورہ نیتن یاہو کی تاریخوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ فروری کی 9 اور 11 کے دوران ہو سکتی ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم کا دورہ تین دنوں پر محیط ہو گا جس میں وہ ابوظبی کے ولی وعھد اور بحرین کے بادشاہ سے ملاقاتیں کریں گے۔وللا کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسرائیل نے کرونا وائرس کی وجہ سے ملک میں مکمل لاک ڈائون کا فیصلہ کیا تو ایسے میں مجوزہ دورہ تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔