انقرہ (این این آئی )اسرائیل اور ترکی کے درمیان کشیدہ تعلقات میں 180 ڈگری کا الٹ پھیرہونے والا ہے اور دونوں ملکوں میں آیندہ سال مارچ سے دوبارہ مکمل سفارتی تعلقات بحال ہوسکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترک صدر کے مشیر برائے خارجہ امورمسعود شاسین نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں ملکوں کی دفاع اور توانائی کی صنعتیں کسی نئی دوطرفہ ڈیل سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
ترکی نے اسرائیل سے بڑی تعداد میں ہتھیار خرید کیے ہیں۔ہم دوبارہ اس کا اہتمام کرسکتے ہیں۔ترکی اور اسرائیل کی دفاعی صنعتیں مل جل کر آگے بڑھ سکتی ہیں۔صدارتی مشیر کا کہنا تھا کہ دوسرے نمبر پر توانائی کے وسائل ہیں۔اسرائیل نے تیل اور گیس کے ذخائر دریافت کیے ہیں۔ٹھیک،اسرائیل کی آبادی 80 لاکھ ہے۔وہ اس تیل اور گیس کو کہاں فروخت کریں گے؟ ترکی سب سے بڑی مارکیٹ ہے اور ترکی پائپ لائن کے ذریعے یورپی یونین کی مارکیٹ تک راہداری بھی ثابت ہوگا۔ترکی اور اسرائیل کے درمیان ماضی میں اچھے تعلقات استوار رہے ہیں اور ترکی اسرائیل کو سب سے پہلے تسلیم کرنے والے مسلم ممالک میں سے ایک تھا لیکن 2010 میں اسرائیلی فوج کے غزہ جانے والے ترکی کے امدادی قافلے ماوی ماورا پر حملے کے بعد دونوں ملکوں میں تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔اس حملے میں نو ترک شہری ہلاک ہوگئے تھے۔اس خونیں حملے کے بعد ترکی نے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا تھا اوراس کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات منقطع کرلیے تھے۔ حال ہی میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ طے شدہ تاریخی معاہد ابراہیم کی مخالفت میں بیانات جاری کیے ہیں۔انھوں نے یو اے ای سے ترک سفیر کو واپس بلانے کی بھی دھمکی دی تھی۔