لندن (این این آئی)پرنس ہیری اور میگھن مارکل کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انھوں نے شاہی زندگی سے الگ ہوکر امریکا جاکر بسنے کا فیصلہ دراصل ملکہ الزبیتھ کے سخت قواعد و ضوابط پر مبنی زندگی کی وجہ سے کیا، جس کے باعث بطور شاہی خاندان کا رکن رہ کام کرنا خاصا مشکل ہوتا تھا۔یہ دعوٰی اس وقت سامنے آیا جب ایک اطالوی دستاویزی سیریز یولائسے میں اس پر
کی گئی بحث سامنے آئی، جس کہ مطابق شاہی جوڑے کے پاس کبھی بھی شاہی رقوم سے انکار کا آپشن موجود نہیں ہوگا۔اس دستاویزی سیریز کے میزبان البرٹو انجیلا نے برطانوی میڈیا ادارے ایکسپریس یو کے کو بتایا کہ شاہی نظام کو چلانے کے لیے ملکہ کو ٹیکس پیئرز سے ملنے والی رقوم سے حکومت پیسے دیتی ہے، اور یہ چند پینی (چند سکے کے برابر) نہیں ہوتی۔صرف 2019 میں ملکہ الزبیتھ کو شاہی خاندان اور شاہی نظام کو چلانے کے لیے برطانوی خزانے سے 80 ملین برطانوی پائونڈ فراہم کیے گئے تھے۔ تو مختصراً یہ کہ شاہی خاندان کے افراد حقیقتاً اعلیٰ درجے کے پبلک آفیشلز ہیں، اور انھیں انکی خدمات کا معاوضہ ادا کیا جاتا ہے، اور اس نکتے پر ملکہ برطانیہ اپنے خاندان سے ہمیشہ بڑی سختی سے پیش آتی رہی ہیں۔انکا اصول یہ ہے کہ اگر آپ بادشاہت کے لیے کام کرتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ آپکو کوئی مزید رقم نہیں ملے گی۔ بالکل اسی طرح جسیے پرنس ہیری اور انکی اہلیہ میگھن مارکل کے ساتھ ہوا یعنی انکے شاہی خاندان سے الگ ہوتے ہی انکو رقوم کی فراہم رک گئی۔