مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی )اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے 1982 بیروت کے ایک اسٹیڈیم میں بم حملے میں یاسرعرفات کو شہید کرنے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم بعد میں اس منصوبے کو ملتوی کر دیا گیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یاسر عرفات کی 16 ویں برسی کے موقعے پر جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ
اسرائیلی حکومت نے فلسطینی لیڈر یاسرعرفات کو جان سے مارنے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔خیال رہے کہ یاسرعرفات 11 نومبر 2004 کو فرانس کے ایک اسپتال میں دم توڑ گئے تھے۔ ان کی موت پراسرار انداز میں ہوئی اور کہا جاتا ہے کہ انہیں اسرائیلی ریاست کی طرف سے زہر دیا گیا تھا۔عبرانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے سنہ 1982 میں بیروت میں ایک اسٹیڈیم میں ہونے والی تقریب میں بم دھماکہ کرنے کا منصوبہ بنایا تاہم بعد ازاں اس منصوبے پرعمل درآمد نہیں کیا گیا۔ اس سازش میں یاسرعرفات کے ساتھ ساتھ تنظیم آزادی فلسطین کے رہ نما ابو جہاد کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔اخباری رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت کی طرف سے اس منصوبے کو اولمپک کا نام دیا گیا تاہم اس پرعمل درآمد نہیں کیا گیا۔اخباری رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی ایجنٹوں اور منصوبہ سازوں نے اسٹیڈیم کی سیٹوں میں بارود نصب کیا تھا۔ اس کے علاوہ تین بمبار کاریں بھی تیار کی گئی تھیں۔ تاہم اس منصوبے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔اخباری رپورٹ کے مطابق منصوبے کے تحت پہلے اسٹیڈیم کے اندر دھماکہ کرنا تھا۔ بعد ازاں بھگدڑ مچنے کے ساتھ ہی بمبار گاڑیوں کے ذریعے دھماکے کرنے کی اسکیم تیار کی گئی تھی۔عبرانی اخبار کے مطابق شمالی علاقوں کے کمانڈر جنرل ایل یانوش بن گال نے ایجنٹوں کو ہدایت کی دی کہ سب کو قتل کر دیں۔ یہ ایک واضح پیغام تھا کہ اسرائیل تحریک فتح کی قیادت کو شہید کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔