پیرس (نیوز ڈیسک)مسلمانوں کے خلاف کارروائی پر ترکی کے صدر طیب اردگان کی جانب سے فرانس کے صدر کو دماغی مریض کہنے پر فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلا لیا، فرانس اور ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں، فرانس کی طرف سے ترک صدر کے بیان پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ فرانس نے انقرہ میں اپنے سفیر کو فوری پیرس پہنچنے کی ہدایت کر دی
ہے اور ترک صدرکے بیان کو ناقابل قبول قرار دیا ہے، فرانس کا کہنا ہے کہ زیادتی اور بدتمیزی بات کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ترک صدرطیب اردگان نے فرانسیسی صدر کو دماغی مریض قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ فرانسیسی صدر دماغی مریض ہے اور اسے علاج کی ضرورت ہے۔ ترکی کے صدر طیب اردگان نے مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور مساجد کی بندش کے معاملے پر فرانس اور یورپ کو کھری کھری سنا ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام دشمنی کے چکر میں یورپ صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔یورپ کو اسلام دشمنی لے ڈوبے گی اور یورپ خود اس چکر میں پڑ کر اپنے آپ کو ختم کر لے گا۔ترکی کے صدر نے کہا کہ یورپ اسلام اور مسلمان دشمنی کی اس بیماری سے جلد باہر نہ آیا تو پورا یورپ صفحہ ہستی سے ختم ہو جائے گا۔فرانس کے صدر میکرون کوطیب اردگان نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا، مسلمانوں کے خلاف بیان پرکہا کہ فرانسیسی صدر دماغی مریض ہے جسے علاج کی ضرورت ہے۔انہوں نے تو تعصبانہ سوچ کی وجہ سے فرانسیسی صدر کو انتخابات میں شکست کی پیشگوئی بھی کر دی۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے بعد وہ فرانس کے صدر نہیں رہیں گے۔ یاد رہے کہ کچھ روز قبل فرانس کے دارالحکومت پیرس میں حضورﷺ کے خاکے دکھانے والے ایک استاد کو ایک مسلمان نوجوان نے مار دیا تھا جس پر وہاں ایک مسجد کو بھی بند کر دیا گیا اور فرانس کے صدر نے مسلمانوں کے خلاف زبان استعمال کی۔