تہران (آن لائن) امریکی پابندیوں کے باعث ایرانی ریال کی قدر ڈالر کے مقابلے میں پہلی مرتبہ پست ترین سطح پر چلی گئی ۔تہران بھر میں کرنسی کے تبادلے کی دکانوں پر ایک ڈالر کم وبیش 272500 ریال میں خرید اور فروخت ہوا۔امریکہ کی ایران کے خلاف دوبارہ اقتصادی پابندیوں
کے نفاذ کے نتیجے میں جون کے بعد سے اب تک ریال ڈالر کے مقابلے میں اپنی 30 فی صد سے زیادہ قدر کھو چکا ہے۔ایران کی 2015ء میں چھے بڑی طاقتوں سے جوہری ڈیل کے وقت ایک ڈالر کی قیمت صرف 32 ہزار ریال تھی۔ ایرانی ریال کی اس قدر بے توقیری کے بعد وزارتِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ٹرمپ انتظامیہ کے ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے اعلان کو مسترد کردیا ۔ایرانی حکومت کے ترجمان نے ٹرمپ انتظامیہ کے اس اعلان کا تمسخر اڑایا ہے اور کہا ہے کہ’’ جوہری سمجھوتے کے تحت ہٹائی گئی پابندیوں کا دوبارہ نفاذ ٹرمپ انتظامیہ کی خیالی دنیا ہی میں ہوسکتا ہے۔‘‘انھوں نے کہا ہے کہ امریکا تاریخ کے غلط سمت کھڑا ہے۔خطیب زادہ نے اپنی ہفت وار پریس بریفنگ میں کہا:’’ وہ (امریکی) اس بات کی کوشش کررہے ہیں کہ ہر کوئی ان پر یقین کر لے لیکن ان کے اپنے سوا کوئی بھی اس یقین کا خریدار نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ مسٹر ٹرمپ اور ان کے مٹھی بھر ساتھی ایک ٹی وی شو اپنے لیے پیش کررہے ہیں اور اس کو دیکھنے اور تالیاں بجانے والے وہ خود ہی ہیں۔