لندن(این این آئی ) کورونا وائرس کے باعث نافذ لاک ڈان کی وجہ سے برطانیہ کی سرکاری ائیرلائن برٹش ائیرویز تاریخ کے بدترین مالی بحران کا شکار ہوگئی۔میڈیارپورٹس کے مطابق غیر ملکی میڈیا کے مطابق برٹش ائیرویز کے سی ای او نے پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا
کہ عالمگیر وبا کورونا وائرس کے دوران پراوزیں اڑانے سے ڈرنے کی وجہ سے حالات فوری معمول پر آنے کی تمام امیدیں دم توڑ گئی ہیں لیکن ائیرلائن کی جانب سے موسم سرما کا سیزن گزارنے کے لیے ہرممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔برٹش ائیرویز کے سی ای او کا کہنا تھا کہ ائیرلائن اپنی 25 سے 30 فیصد معمول کی پروازیں چلارہی ہے۔ائیرلائن کے سربراہ نے مالی مشکلات کی وجہ سے ہزاروں ملازمتیں ختم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ انتہائی کم پروازیں ہونے کا مطلب ہے کہ لوگوں کو سروس فراہم کرنے کے لیے بھی کم لوگ مطلوب ہیں۔برٹش ائیرویز کے چیف ایگزیکٹو نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت ائیرلائن اپنی 100 سالہ تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے اور اس وقت ہم اپنی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم کم وقت میں اپنے مسافروں کی فوری واپسی نہیں دیکھ رہے اس لیے ائیرلائن ہر وہ ممکنہ اقدامات کررہی ہے جس سے موسم سرما کے سیزن کو گزارنا یقینی بنایا جائے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق کورونا وائرس کے باعث مالی بحران کی وجہ سے برٹش ائیرویز نے تقریبا 13 ہزار ملازمین کو گھروں پر بٹھادیا ہے اور باقی رہ جانے والے ملازمین سے دوبارہ کنٹریکٹ کیے گئے ہیں۔کمپنی کا کہنا تھا کہ روزانہ 20 ملین پائو نڈ کے خسارے کی وجہ سے کمپنی کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے جب کہ ائیرلائن کے سی ای او نے بھی اپنی تنخواہ میں تقریبا ایک تہائی کمی کی ہے۔