کرائسٹ چرچ (این این آئی)نیوزی لینڈ کی عدالت نے کرائسٹ چرچ میں مساجد میں فائرنگ کرکے 51 نمازیوں کو شہید اور چالیس کو زخمی کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا سنادی،دہشت گرد کو کسی بھی صورت معافی کا حق حاصل نہیں ہوگا، نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی مجرم کو ایسی سزا سنائی گئی ہے۔
برینٹن ٹیرنٹ نے سزا کی مخالفت نہیں کی۔جمعرات کو سماعت شروع ہوئی تو جسٹس کیمرون مینڈر نے ملزم سے پوچھا کہ کیا وہ سزا سے پہلے کچھ کہنا چاہتاہے تاہم ملزم نے نہیں میں جواب دیا اور کہاکہ آپ کا شکریہ ۔ جس کے بعد کرائسٹ چرچ کی ہائی کورٹ کے جج جسٹس مینڈر نے مساجد میں فائرنگ کرکے 51 نمازیوں کو شہید کرنے اور چالیس افراد کو اقدام قتل اور دہشتگردی کے جرم کے ارتکاب پر ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا سنادی۔ ہائیکورٹ کے جج کیمرون مینڈر نے کرائسٹ چرچ میں کہا کہ سزا کی کوئی معینہ مدت کافی نہیں ہوگی۔جج نے سزا سناتے ہوئے کہا کہ تمہارے جرائم اتنے گھناؤنے ہیں کہ اگر مرنے تک تم کو حراست میں رکھا جائے تو بھی سزا اور مذمت کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا جاسکے گا۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک میں سمجھ سکتا ہوں، تم اپنے متاثرین کیلئے ہمدردی سے بھی خالی ہو، آپ کا عمل غیر انسانی ہے اور آپ نے کسی پر رحم نہیں کیا آپ نہ صرف قاتل ہیں بلکہ دہشتگرد بھی ہیں آپ نے نیوزی لینڈ کے طرز زندگی پر بنیادی طورپر حملہ کر نے کی کوشش کی ۔جج نے کہا کہ نفرت جو آپ کے دل میں مخصوص برادری کیلئے ہے جس کیلئے آپ قتل کے ارادے سے اس ملک میں آئے تھے، اس کی یہاں کوئی جگہ نہیں ہے۔
اس کی کہیں بھی جگہ نہیں ہے۔برینٹن ٹیرنٹ جس نے سماعت کے دوران اپنی خود نمائندگی کی تاہم عدالت میں ایک وکیل کے ذریعہ کہا کہ اس نے پیرول کے بغیر عمر قید کیلئے استغاثہ کی درخواست کی مخالفت نہیں کی ۔جج نے اپنے فیصلے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کے نام بھی بار ی باری پڑھے ان کی موت سے ان کے اہل خانہ پر کیا اثرات مرتب ہوئے ان سب کی وضاحت کی۔جج نے عدالت میں موجود لوگوں سے گفتگوکرتے ہوئے تمام وکلا کی مدد اور پیشہ ورانہ مہارت پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے متاثرین، امدادی کارکنان، مختلف ایجنسیوں کے عملے اور میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا۔ان سب سے بڑھ کر انہوں نے النور اور لین وڈ مسجد کے متاثرین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اپنی تاثراتی بیانات دئیے، عدالت کا احترام کیا اور صبر کیا۔نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ اسے کبھی سورج کی روشنی نہیں نصیب ہوگی۔انہوں نے کہاکہ 15 مارچ کا صدمہ اتنی آسانی سے ختم نہیں ہوسکتا تاہم مجھے امید ہے کہ آج کا دن وہ آخری دن ہے جس میں ہم اس دہشت گرد کا نام سنیں گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ پوری زندگی کیلئے مکمل خاموشی کا مستحق ہے۔انہوں نے متاثرین کے لواحقین کی تعریف کی جنہوں نے رواں ہفتے عدالت میں جذباتی بیانات دیتے ہوئے برینٹن ٹیرنٹ کو بغیر کسی پیرول کے عمر قید کی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ میں اپنی مسلم برادری کی قوت کو تسلیم کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے گزشتہ دنوں عدالت میں اپنی باتیں کہیں، آپ نے 15 مارچ کے خوفناک واقعے اور اس کی وجہ سے ہونے والے درد کو دوبارہ زندہ کیا۔انہوں نے کہاکہ تکلیف کسی بھی طرح دور نہیں ہوگی تاہم مجھے امید ہے کہ اس سارے عمل کے دوران آپ نے اپنے آس پاس نیوزی لینڈ کی ہمدردی کو محسوس کیا ہو گا اور مجھے امید ہے کہ آئندہ بھی آپ کو یہ محسوس ہوتا رہے گا۔
وزیر اعظم نے کہاکہ امید ہے آج کے بعد نیوزی لینڈ میں ایسا دہشتگردی کا کوئی واقعہ سننے کو نہیں ملے گا ۔ڈپٹی وزیر اعظم ونسٹن پیٹرز نے بغیر کسی پیرول کی عمر قید کی سزا کا خیر مقدم کرتے ہوئے آسٹریلین حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ اس دہشتگردی کو واپس لیں انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کو اس ملک میں واپس کر نا چاہیے جس نے اس کی پرورش کی ہے انہوں نے کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ آسٹریلیا ہوم افیئرز منسٹر پیٹر ڈٹن اپنے اس دہشگرد کو آسٹریلیا لے جائیں اور اپنی باقی زندگی آسٹریلیا کی جیل میں گزاریں ۔
انہوں نے کہاکہ مسلم کمیونٹی اور دیگر نیوزی لینڈ کے لوگوں نے دہشتگرد کی سکیورٹی پر پہلے ہی بہت نقصان اٹھایا ہے اور اب ہم مزید نقصان نہیں اٹھا سکتے ۔مسجد کے باہر اظہار خیال کرتے ہوئے مسجد النور کے امام جمال فودا نے کہاکہ چار روزہ سماعت کے بعد سزا سے ہم بہت مطمئن ہیں اور ملکی نظام انصاف پر ہمارا اعتماد بڑھا ہے انہوں نے کہاکہ دہشتگرد نفرت پھیلانا چاہتا ہے لیکن ہم آج یہاں موجود ہیں ہم سب ایک ہیں ہم محبت ، ہمدردی ، مسلمان اور غیر مسلم کی نمائندگی کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ گھناؤنے جرم کی قانونی کارروائی پوری ہوگئی ہے، کسی بھی سزا سے ہمارے پیاروں کو واپس نہیں لایا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ انتہا پسند سب ایک جیسے ہیں، چاہے وہ مذاہب، قوم پرستی یا کوئی اور نظریہ استعمال کریں، تمام انتہا پسند نفرت کی نمائندگی کرتے ہیں تاہم آج ہم یہاں ہیں، ہم محبت، ہمدردی، مسلمان اور غیر مسلم لوگوں اور عقیدے کے احترام کرتے ہیں۔اسلامی خواتین کونسل کی رہنما انجم رحمن نے کہاکہ سزا سے ہم بہت مطمئن ہیں اور خوش ہیں سزا سے متاثرین کو ایک بہت بڑی راحت ملی ہے ۔مسلم ایسوسی ایشن آف کنٹر بری کے صدر محمد جامع نے سانحہ متاثرین کے تمام مسلمانوں کی جانب سے دہشتگرد کو ملنے والی سزا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ آج ہمیں انصاف مل گیا ہے انہوںنے عدالت کے باہر جمع ہونے والے لوگوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس مشکل وقت میں مسلمانوں کا ساتھ دیا اور ساتھ کھڑے رہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہم اب آگے بڑھیں گے اور نیوزی لینڈ سے دہشتگردی اور انتہاپسندی کو ختم کر نے کیلئے اپنا کر دار ادا کرینگے ۔پاکستان ایسوسی ایشن آف کنٹربری کے صدر عمران چوہدری نے بھی سزا پر اطمینان کا اظہار کیااور کہاکہ سزا سے متاثرہ خاندان کے افراد کو دلی سکون مہیا ہوگا انہوںنے کہاکہ نیوزی لینڈ میں مسلمان ہونا فخر ہے ہم سب نفرت کے خلا ف اکٹھے ہیں ۔عدالت کے باہر بہت بڑی تعداد میں لوگ اکٹھے تھے جنہوں نے سائن بورڈ اٹھا رکھے تھے جس پر یکجہتی کے نعرے درج تھے ۔
مسلمان برادری کی حمایت کیلئے موجود لوگوں نے سزا سن کر تالیاں بجائیں اور گیت گائے۔خیال رہے کہ برینٹن ٹیرنٹ سے قبل تہرے قتل کے مجرم ولیم بیل 2001 میں کیے گئے اپنے جرائم کیلئے پیرول کے ساتھ کم از کم 30 سال قید کی سزا کاٹ رہا ہے جو نیوزی لینڈ کی تاریخ میں کسی کو دی گئی سب سے طویل عرصے تک سزا تھی۔نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 15 مارچ کو 2 مساجد النور مسجد اور لین ووڈ میں دہشت گرد نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کیلئے مسجد میں موجود تھے۔نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ افسوسناک واقعے میں 51 افراد شہید ، متعدد زخمی ہوئے، انہوں نے حملے کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔ سفید فام نسل پرست 29 سالہ آسٹریلیائی شہری برینٹن ٹیرنٹ نے 2019 میں کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں فائرنگ سے 51 مسلمانوں کو شہید، 40 اقدام قتل اور دہشت گردی کے جرم کا اعتراف کیا تھا اور جسے فیس بک پر براہ راست دکھایا بھی تھا۔