بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک)چین کے سنکیانگ صوبے میں ایک مسجد کو شہید کرکے اس کی جگہ ٹوائلٹ بنا دیے گئے۔ اس بات کا دعویٰ انڈیا ٹائمز نے اے این آئی کی رپورٹ کے حوالے سے کیا، رپورٹ کے مطابق یہ مسجد سنکیانگ کے علاقے اتوش میں واقع قصبے سنتاغ میں واقع تھی جسے 2018ء میں شہید کیا گیا اور دو سال بعد اب وہاں پبلک ٹوائلٹ بنا دیئے گئے ہیں۔اس علاقے کی سیٹلائٹ سے حاصل کی گئی تصویروں سے
دیکھا جا سکتا ہے کہ 2018ء میں اس جگہ پر مسجد موجود تھی اور اب وہاں مسجد کی جگہ مبینہ طور پر ٹوائلٹ بنا دیے گئے ہیں۔ ایغور مسلمانوں کے ذرئع کا حوالہ دیتے ہوئے اے این آئی کا کہنا ہے کہ یہ ٹوائلٹ تعمیر ہو چکے ہیں تاہم اب تک انہیں شہریوں کے لیے کھولا نہیں گیا۔ ایغور کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں پبلک ٹوائلٹس کی ضرورت بھی نہیں تھی کیونکہ لوگوں کے گھروں میں ٹوائلٹ موجود ہیں۔ اس کے باوجود حکومت نے وہاں ٹوائلٹ بنا دیئے ہیں۔2019ء میں سنکیانگ میں ایک مسجد ایزنا بھی شہید کر دی گئی اور وہاں پر شراب اور سگریٹ کا سٹور بنا دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ہوتن شہر میں بھی ایک مسجد شہید کر کے اس کی جگہ انڈرگارمنٹس کی فیکٹری بنا دی گئی ہے۔ا یغور ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ تین سال کے دوران چینی حکومت 10 سے 15ہزار مساجد شہید کر چکی ہے۔اس کے علاوہ مسلمانوں کے قبرستانوں کو بھی بلڈوز کیا جا چکا ہے۔چین کے اس افسوسناک عمل نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو دکھی کر دیا۔ چین کے سنکیانگ صوبے میں ایک مسجد کو شہید کرکے اس کی جگہ ٹوائلٹ بنا دیے گئے۔ اس بات کا دعویٰ انڈیا ٹائمز نے اے این آئی کی رپورٹ کے حوالے سے کیا، رپورٹ کے مطابق یہ مسجد سنکیانگ کے علاقے اتوش میں واقع قصبے سنتاغ میں واقع تھی جسے 2018ء میں شہید کیا گیا اور دو سال بعد اب وہاں پبلک ٹوائلٹ بنا دیئے گئے ہیں۔