نئی دہلی (این این آئی )بھارت میں سائیکل سوار رضاکاروں کا ایک گروپ بچوں کے اغوا اور اسمگلنگ روکنے کے لیے سرگرم ہے۔ سائیکل سواروں کی اس فورس کو بائی سائیکل کاررواں کا نام دیا گیا ہے۔ فورس منصوبے کے تحت بھارت کی تین ریاستوں کے ایک ہزار دیہات میں کام کر رہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 50 سائیکل سواروں کی فورس نوبل انعام یافتہ کیلاش ستھیارتھی کے ذہن کی تخلیق ہے۔بھارتی حکام نے اس فورس کے رضاکاروں کی نشاندہی پر درجنوں مغوی بچوں کو بازیاب کیا۔ یہ رضاکار بچوں کے حقوق کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔بچوں کی تعلیم اور حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی پاکستان کی ملالہ یوسف زئی کے ساتھ 2014 میں نوبل انعام شیئر کرنے والے ستھیارتھی کئی عشروں سے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام پر مامور پولیس یونٹس اور پروٹیکشن ایجنسیز کے ساتھ مل کر بچوں کو اغوا ہونے سے بچانے اور اغوا کاروں کو سزا دلانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔بچوں کے اغوا اور ٹریفکنگ کا گڑھ سمجھی جانے والی ریاست بہار میں تقریبا 50 رضاکار سائیکلوں پر گشت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔حکام کے مطابق رضاکاروں کی مدد سے گزشتہ ہفتے 60 بچوں کو بازیاب کیا گیا اور نو اغوا کاروں کو بھی گرفتار کیا گیا۔سائیکل سوار بچپن میں خود بھی مزدوری کرتے رہے ہیں۔ ان کی سائیکل پر زرد رنگ کا ایک چمکیلا باکس نصب ہوتا ہے جس پر سرخ رنگ سے ہیلپ لائن نمبر اور انفارمرز کے نیٹ ورک کی تفصیلات درج ہوتی ہیں۔پولیس کا کہنا تھا کہ کے ایس سی ایف کے رضاکاروں کی مدد سے گزشتہ جمعرات کو بہار میں 28 بچوں کو بازیاب کیا گیا۔
گشت پر مامور 24 سال کے رضاکار مکیش مکھیا نے بہار سے گفتگو میں کہا کہ وہ خود بھی چائلڈ لیبر رہ چکے ہیں۔ بچپن میں وہ کھیتوں میں کام کرتے تھے اور انہیں 11 سال کی عمر میں بازیاب کرایا گیا تھا۔مکیش کا کہنا تھا کہ بچوں کو اغوا کاروں اور اسمگل ہونے سے بچانا اور انہیں اسکول بھیجنا بہت اہم ہے۔ لوگوں کے پاس نوکریاں نہیں ہیں وہ گھروں میں بیٹھے ہیں۔ ہزاروں بچوں کی ٹریفکنگ کا خطرہ ہے۔ ہمیں ان بچوں کو بچانا ہے۔بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور رضاکاروں کا کہناتھا کہ کرونا وبا کے باعث لاک ڈان میں متعدد لوگ روزگار اور اپنی جمع پونجی سے محروم ہوئے۔ ان حالات میں بچوں کے اغوا اور اسمگلنگ میں اضافے کا خدشہ ہے۔