استنبول(آن لائن) ترکی میں یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ آئندہ انتخابات میں صدر رجب طیب اردگان کے مقابلے میں اپوزیشن سابق صدر عبداللہ گل کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کرنے پر غور کر رہی ہے۔ عرب نیوز کے مطابق سابق صدر عبداللہ گل گزشتہ کچھ عرصے سے رجب طیب اردگان پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں ترک اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کے رہنما کمال کیلگدروغلو نے کہا ہے کہ
حکومت سابق صدر عبداللہ گل کی نامزدگی سے ’بہت زیادہ خوفزدہ‘ ہے۔عبداللہ گل پر ملک کے سیکولر حلقوں کی جانب سے تنقید بھی کی جاتی رہی ہے کہ وہ طاقت کے ایک فرد کے پاس ارتکاز کے لیے جاری اقدامات کے وقت خاموش رہے اور اس کے لیے کسی قسم کا مؤثر ضابطہ کار تشکیل نہ دیا گیا۔عبداللہ گل کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ حال ہی میں سابق معاشی ٹائیکون علی باباکان کی جانب سے بنائی گئی ڈیموکریسی اینڈ پراگریس پارٹی کے پیچھے ہیں۔ عرب نیوز کے مطابق سابق صدر نے تاحال آئندہ الیکشن میں حصہ لینے کے بارے میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے تاہم بہت سے افراد سمجھتے ہیں کہ ترکی کو ایک اچھے مقابلہ کرنے والے کی ضرورت ہے۔وارسا میں پولینڈ کے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز سے وابستہ تجزیہ کار کیرول واسلیسکی کہتے ہیں کہ عبداللہ گل کی ممکنہ نامزدگی اس جانب اشارہ کرے گی کہ ریپبلکن پیپلز پارٹی نے رجعت پسند اقدار کی جانب جھکاؤ دکھایا ہے تاکہ اردگان کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کا بہتر انداز میں مقابلہ کر سکے۔تجزیہ کار کیرول واسلیسکی کے مطابق عبداللہ گل کو اردوغان کے مقابلے میں لانا کئی وجوہات کی بنا پر کوئی اچھا آئیڈیا نہیں۔ اگر ایسا امیدوار لانا ہی ہے جو اردوگان کی پارٹی کے ووٹرز کے لیے بھی قابل قبول ہو تو انقرہ کے اپوزیشن میئر منصور یاواس اور استنبول کے اپوزیشن میئر اکرم اماموغلو زیادہ بہتر ہیں۔عبداللہ گل اور رجب طیب اردگان نے مل کر 2001 میں موجودہ حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کی بنیاد رکھی تھی۔ عبداللہ گل 2007 سے 2014 تک صدر رہے جبکہ اس وقت اردگان وزیراعظم تھے۔