اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوامِ متحدہ کے عالمی ادارہ برائے موسمیات (ڈبلیو ایم او) نے امکان ظاہر کیا ہے کہ آئندہ پانچ سال حالیہ تاریخ کے گرم ترین سال ثابت ہوں گے، اس دوران عالمی درجہ حرارت “پری انڈسٹریل دور” کے مقابلہ میں کم از کم ایک ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھ جائے گا۔قومی موقر نامے کی رپورٹ کے مطابق پری انڈسٹریل دور 1850ء سے 1900ء کے
درمیانی عرصہ کو کہا جاتا ہے جب دنیا میں صنعتی سرگرمیوں کا صحیح معنوں میں آغاز بھی نہیں ہوا تھا جبکہ موسم اور درجہ حرارت پر ان کے اثرات نہ ہونے کے برابر تھے۔ عالمی ادارہ کے مطابق آئندہ پانچ سالوں کے دوران مغربی یورپ میں مزید طوفان آئیں گے جب کہ سال 2020ء کے دوران جنوبی امریکہ، جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے متعدد حصے زیادہ تر خشک موسم کی لپیٹ میں رہیں گے۔ پیش گوئی کے مطابق آئندہ پانچ سال کے دوران 20 فی صد امکانات ہیں کہ عالمی درجہ حرارت کسی ایک سال میں پری انڈسٹریل دور کی اوسط سے کم از کم 1.5 سینٹی گریڈ تک زیادہ ہو گا۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے رکن ممالک کی تعداد 193 ہے۔ ڈبلیو ایم او کے مطابق گزشتہ پانچ سال کے دوران درجہ حرارت میں واضح اضافہ ہوا ہے اور ریکارڈ کے مطابق گزشتہ پانچ سال دنیا کے گرم ترین سال تھے لیکن 2020ء تا 2024ء کی پانچ سالہ مدت کے دوران عالمی درجہ حرارت نئی بلندیوں تک پہنچ جائے گا۔ ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل پیٹیری تالاس نے اس حوالہ سے کہا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں دیر تک موجود رہتی ہے اس لیے رواں سال کورونا وائرس کے باعث معاشی اور صنعتی سرگرمیاں بند ہونے کے باوجود عالمی درجہ حرارت پر اس کے مثبت اثرات کے امکانات کم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق زمین کا اوسط عالمی درجہ حرارت پری انڈسٹریل دور سے ایک سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے اور آئندہ پانچ سال کے دوران 1.5 سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔