سرینگر(سائوتھ ایشین وائر)دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کے ریاستی حیثیت کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کرنے کی پہلی برسی سے قبل بی جے پی کی طرف سے ٹویٹر پر ’’نیا کشمیر‘‘ ہیش ٹیگ ٹرینڈ جاری ہے جس میں جموں و کشمیر کی ’’تعمیر و ترقی‘‘ کے متعلق مواد شیئر کیا جارہا ہے۔’’نیا کشمیر‘‘ہیش ٹیگ میں استعمال کئے گئے ایک کشمیری خاتون مہوش زرگر کی تصویر ہے۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مہوش زرگر نے گزشتہ برس سرینگر کے بمنہ علاقے میں ایک ’’کافی شاپ‘‘کھولا تھا جو سرینگر میں کسی خاتون کی جانب سے ایسا پہلا قدم تھا، مہوش کا کہنا ہے کہ انکی تصویر انکی اجازت کے بغیر استعمال کی گئی ہے اور انہوں نے ٹویٹر پر اسکی نشاندہی کرکے اس پر اعتراض بھی ظاہر کیا ہے، بیشتر صارفین مہوش کی طرح ہی اس پر اعتراض ظاہر کر چکے ہے،بیشتر صارفین کا کہنا ہے کہ جن ٹویٹر ہینڈلز سے نیا کشمیر ٹرینڈ کیا جارہا ہے وہ فرضی ہیں جن کے اکاونٹ پچھلے ماہ یعنی جولائی سے سرگرم ہیں،ان اکاونٹس میں جو پروفائل تصاویر استعمال کی گئی ہیں وہ جعلی ہیں اور دیگر سماجی ویب سائٹز سے لی گئی ہے،’’فیکٹ چیک کشمیر‘‘ نامی ٹویٹر ہینڈل نے بیشتر اکاونٹس کے متعلق تفصیلات شائع کرکے کہا ہے کہ یہ فرضی اکاونٹ ہیں اور پروفائل تصاویر دیگر سماجی رابطہ ویب سائٹس یا گوگل سے چرائی گئی ہے-سماجی کارکن زاہد پرواز چودھری نے بتایا کہ لوگوں کو ’’نیا کشمیر‘‘ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ پرانا کشمیر ہی انہیں چاہیے- ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس ہیش ٹیگ میں وادی کے خوبصورت مناظر کے جیسے جھیل ڈل اور دیگر تفریحی مقامات کے ویڈیوز اور تصویریں شائع کی جارہی ہے، وہیں تعمیر و ترقی کے متعلق بجلی پروجیکٹز اور دیگر بڑے پل یا سڑکوں کی تصویریں بھی شیئر کی جارہی ہے- القمرآن لائن کے مطابق مہم کے تحت ان کشمیری نوجوان مرد یا خواتین کی تصویریں یا ویڈیوز بھی شیئر کئے جا رہے ہیں جنہوں نے کوئی کامیابی حاصل کی ہو یا روزگار کے نئے طریقے شروع کئے ہیں۔