بدھ‬‮ ، 14 مئی‬‮‬‮ 2025 

کورونا وائرس سے خوراک کی سپلائی میں قلت ،وبا کے ایک سال مکمل ہونے تک ایک لاکھ 20 ہزار بچوں کی بھوک سے موت ہوجائیگی،اقوام متحدہ کی رپورٹ نے چونکا دیا

datetime 28  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (این این آئی)اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے خوراک کی سپلائی میں قلت کے سبب اس وبا کے ایک سال مکمل ہونے تک ایک لاکھ 20 ہزار بچوں کی بھوک سے موت ہوجائے گی۔اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے خوراک کی سپلائی میں قلت کے سبب ہر ماہ تقریباً دس ہزار بچے لقمہ اجل بن رہے ہیں۔

اس کے علاوہ مناسب خوراک نہیں ملنے کے سبب ہر ماہ ساڑھے پانچ لاکھ سے زیادہ بچے دیگر جسمانی عارضوں کا شکار ہو رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے مختلف اداروں نے کہا ہے کہ غذائیت میں اضافے کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے ورنہ یہ انفرادی سانحے مستقبل میں ایک پوری نسل کی تباہی کا سبب بن سکتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تعذیاتی شعبے کے سربراہ فرانسسکو برانکا کا کہنا تھا’’کووڈ بحران کی وجہ سے فوڈ سیکورٹی کے اثرات آنے والے کئی برسوں تک دکھائی دیں گے۔ اس کے سماجی اثرات مرتب ہونے والے ہیں۔لاطینی امریکا سے لے کر جنوبی ایشیا اور سب صحارا افریقہ تک کے ملکوں میں پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ غریب کنبے مستقبل میں خوراک کی قلت سے دوچار ہوں گے۔اپریل میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈیوڈ بیسلے نے متنبہ کیا تھا کہ کورونا وائرس کے سبب عالمی سطح پرفاقہ کشی کی صورت پیدا ہوسکتی ہے۔ اس عالمی ادارے نے فروری میں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ وینیزویلا میں ہر تین میں سے ایک کنبے کو بھوکا رہنا پڑ رہا ہے۔ ملک میں پہلے ہی افراط زر کی شرح میں اضافے کی وجہ سے تنخواہیں تقریباً بے معنی رہ گئیں اور لاکھوں لوگوں کو دوسرے ملکوں کی طرف ہجرت کرنا پڑا۔

اس کے بعد کوورنا وائر س کی وبا پہنچ گئی۔وینیزویلا کے سرحدی ریاست تاچیرا میں ایک ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹر فرانسسکو نیئتو نے بتایا’’قلت تغذیہ کا شکار کوئی نہ کوئی بچہ ہر روز ان کے پاس پہنچتا ہے۔ مئی میں دو ماہ کے قرنطینہ کے بعد 18 ماہ کے جڑواں بچے ان کے پاس لائے گئے۔ بھو ک کی وجہ سے ان کا جسم ڈھانچہ رہ گیا تھا۔ ان کی ماں بے روزگا ر تھی اور خود اپنی والدہ کے ساتھ رہ رہی تھیں۔

اس خاتون نے بتایا کہ وہ صرف ابلے ہوئے کیلوں پر گزارا کررہے تھے۔ڈاکٹرفرانسسکو کا کہنا تھا کہ بچے جب ہسپتال میں لائے گئے اس وقت تک کافی تاخیر ہوچکی تھی۔ ان میں سے ایک بچہ آٹھ دن بعد چل بسا۔اقوام متحدہ کی چار ایجنسیوں عالمی ادارہ صحت، یونیسیف، ورلڈ فوڈ پروگرام اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے عالمی سطح پر بھوک کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے فوری طورپر کم از کم 2.4 بلین ڈالر کے امداد کی اپیل کی ہے۔یونسیف کے تغذیاتی پروگرام کے سربراہ وکٹر اگایو کا کہنا ہے کہ پیسے کی کمی تو اپنی جگہ ہے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے نقل و حمل پر عائد پابندیوں کے سبب لوگوں کی علاج معالجہ کی سہولت تک رسائی نہیں ہوپارہی ہے۔

وکٹر اگایو کہتے ہیں کہ اسکول بند ہیں، پرائمری ہیلتھ سینٹروں کی خدمات متاثر ہیں، تغذیاتی پروگرام بند ہیں، ہم نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے وٹامن اے سپلیمنٹ فراہمی کے عالمی پروگرام تقریباً معطل ہوجانے کی مثا ل دی۔ حالانکہ یہ جسم کے اندر مزاحمتی نظام کو فروغ دینے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔افغانستان میں نقل و حمل پر پابندیوں کی وجہ سے لوگ قلت تغذیہ کا شکار بچوں کو ہسپتال نہیں لے جا پارہے ہیں ۔

حالانکہ انہیں علاج کی سخت ضرورت ہے۔ کابل میں اندرا گاندھی ہسپتال میں ماہر امراض اطفال ڈاکٹر نعمت اللہ امیری کہتے ہیں کہ اب تین سے چار بچے ہی آرہے ہیں جبکہ پچھلے سال ان کی تعداد دس گنا زیادہ تھی۔چونکہ بچے ہسپتال نہیں آرہے ہیں اس لیے مسئلے کی سنگینی کی نوعیت کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔ تاہم جان ہاپکنس یونیورسٹی کی ایک تازہ تحقیق کے مطابق پانچ برس سے کم عمر کے مزید 13000 سے زیادہ بچے موت کا شکار ہوسکتے ہیں۔یونیسیف کے مطابق افغانستان بھوک کے لحاظ سے ریڈ زون میں ہے۔ قلت تغذیہ کا شکار بچوں کی تعداد جنوری میں چھ لاکھ 90 ہزار سے بڑھ کر سات لاکھ 80 ہزار ہوگئی تھی یعنی 13 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…