جنیوا(این این آئی)عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملیریا کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کردہ دوا ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن کو کورونا وائرس کے ممکنہ علاج کی تلاش کے حوالے سے ہونے والی عالمی تحقیق سے نکال رہا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی ادارے کی میڈیکل آفیسر اینا ماریا ہینو ریسٹریپو نے یہ اعلان کیا اور اس سے کورونا وائرس کے خلاف اس دوا کے مددگار ہونے کی توقعات لگ بھگ ختم ہوگئی ہیں۔ادارے نے اعلان کیا کہ اس کی جانب سے کورونا وائرس کے علاج کے لیے کلوروکوئن کا استعمال اس لیے روکا گیا کیوں کہ تحقیق میں اس کے تحفظ پر سوالات اٹھائے گئے تھے حتیٰ کہ ایک تحقیق میں یہ تک کہا گیا تھا کہ اس سے اموات کے خطرے میں اضافہ ہوا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسس نے کلورو کوئن سے کورونا وائرس کے ممکنہ علاج کی آزمائش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ عالمی ادارہ صحت نے اس پر عارضی پابندی لگادی ہے جب تک اس سے متعلق سیفٹی ڈیٹا کا جائزہ لیا جارہا ہے۔مگر جون کے آغاز میں عالمی ادارے نے ایک بار پھر اس دوا کے ٹرائل کو ایک بار پھر شروع کردیا تھا۔عالمی ادارہ صحت کے سائنسدانوں کی ٹیم کی سربراہ سومیا سوامی ناتھن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہم نے گزشتہ ہفتے عارضی طور پر ہائیڈروآکسی کلوروکوئن کے ٹرائل کو عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کی بنیاد چند رپورٹس تھیں جن میں کہا تھا کہ اس سے اموات کی شرح بڑھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب ہم پراعتماد ہیں اور اموات کی شرح میں کسی قسم کا فرق نظر نہیں آیا، اس لیے ڈیٹا سیفٹی مانیٹرنگ کمیٹی اس کے ٹرائل دوبارہ شروع کرنے کا مشورہ دیتی ہے۔سومیا سوامی ناتھن نے کہا کہ ابھی ایسے شواہد نہیں ملے کہ کوئی دوا کووڈ 19 کے مریضوں میں اموات کی شرح کم کردیتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ ٹرائل کو جاری رکھنا بہت اہم ہے ‘حتمی جواب کے حصول کا واحد راستہ اچھے طریقے سے کیے جانے والے ٹرائلز ہیں، اسی سے ہم جان سکتے ہیں کہ یہ ادویات یا حکمت عملیاں کس حد اموات اور بیماری کو کم کرنے میں مددگار ہیں۔