واشنگٹن (این این آئی)امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے چین اور روس کو خطرہ محسوس کرتے ہوئے جوہری تجربہ کرنے سے متعلق تبادلہ خیال کیا ہے۔واضح رہے کہ امریکا نے 1992 میں آخری جوہری تجربہ کیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے اپنے دعویٰ کے حق میں ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار اور دو سابق عہدیداروں کا حوالہ دیا۔رپورٹ میں سینئر حکام کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 15 مئی کو ہونے والے ایک اجلاس میں جوہری تجربے سے متعلق گفتگو کی۔واضح رہے کہ امریکی عہدے داروں نے دعوی کیا تھا کہ روس اور چین اپنے کم پیداوار والے جوہری ٹیسٹ کررہے ہیں،دوسری جانب ماسکو اور بیجنگ نے ان دعوؤں کی تردید کی تھی تاہم امریکا نے اپنے دعوؤں کے حق میں ثبوت پیش نہیں کیے تھے۔امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ واشنگٹن کی جانب سے تیزی سے جوہری تجربہ کرنے کی صلاحیت ایک کارآمد حربہ ہوسکتا ہے کیونکہ امریکا جوہری ہتھیاروں سے متعلق روس اور چین کے ساتھ سہ فریقی معاہدہ چاہتا ہے۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ملاقات کسی سمجھوتہ کے ساتھ ختم نہیں ہوئی اور ذرائع اس بات پر منقسم نظر آئے کہ آیا ابھی بھی بات چیت جاری ہے یا نہیں۔آرمس کنٹرول ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیرل کم بال نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ یہ غیر معمولی جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کے لیے شروعاتی بندوق ہوگی۔انہوں نے کہا کہ امریکا کے رویے سے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ کے ساتھ جاری ’بات چیت‘ میں خلل پیدا ہوگا جس کے بعد وہ جوہری تجربے پر تاخیر نہیں کریں گے۔اخبار کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے متعدد مرتبہ امریکی دفاعی پالیسی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔