واشنگٹن (این این آئی)امریکا کے بائیں بازو کے نظریات کے حامل سینیٹر برنئی سینڈرز صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نامزدگی کی دوڑ سے دستبردار ہوگئے۔ ان کے فیصلے کے بعد سابق نائب صدر جوزف بائیڈن کی ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار کی حیثیت سے نامزدگی یقینی ہوگئی ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق برنی سینڈرز کے اعلان کے بعد جو بائیڈن نے ان کے حامیوں پر زوردیا کہ وہ اب ان کی مہم کی حمایت کریں۔انھوں نے ایک ٹویٹ میں اس امید کا اظہار کیاکہ سینڈرز کے حامی ان کی مہم شامل ہوجائیں گے اور انھیں خوش آمدید کہا جائے گا۔جو بائیڈن اب نومبر میں امریکا ہونے والے صدارتی انتخابات میں ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے مد مقابل ہوں گے۔سینیٹر برنئی سینڈرز نے صدارتی انتخاب میں کامیابی کی صورت میں وائٹ ہائوس سے نچلی سطح تک انقلاب برپا کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن امریکا کی مختلف ریاستوں میں پرائمری انتخاب میں وہ درکار ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔انھوں نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے جو بائیڈن کے ساتھ مل کر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے کا وعدہ کیا ہے۔لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ مستقبل میں بھی پرائمریز میں موجود رہیں گے اور وہ اپنے مقبولِ عام کارپوریٹ مخالف ایجنڈے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے پلیٹ فارم سے زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔وہ حکومت کے زیر انتظام صحت عامہ کے نظام اور امیروں کے لیے زیادہ ٹیکسوں کے نظام کے حق میں ہیں۔انھوں نے اپنے آبائی شہر برلنگٹن ، ورمونٹ میں اپنے حامیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مل کر اور متحد ہوکر ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے آگے بڑھیں گے۔
وہ امریکا کی جدید تاریخ میں خطرناک ترین صدر ہیں۔78 سالہ برنئی سینڈرز 2016 میں بھی صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شریک تھے لیکن وہ آخری لمحات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی کی دوڑ میں ہلیری کلنٹن سے ہار گئے تھے۔اس مرتبہ بھی وہ اپنے اشتراکی نظریات کے ہم نوا پارٹی کارکنوں اور بالخصوص نوجوانوں کی حمایت کو اپنی امیدواری کے حق میں تبدیل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔جو بائیڈن نے بھی پارٹی کے حلقوں کی جانب سے ان کے نظریات کے لیے حمایت کو تسلیم کیا ہے۔
انھوں نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے:سینڈرز ایک عظیم لیڈر ہیں اور ہمارے ملک میں تبدیلی کی سب سے توانا آواز ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کی دوڑ بالکل اسی طرح ختم ہوگئی ہے جس طرح ڈیموکریٹس اور ڈیمو کریٹک نیشنل کمیٹی چاہتے تھے۔انھوں نے کہا کہ برنئی ایسے لوگوں کو ری پبلکن پارٹی میں آنا چاہیے۔واضح رہے کہ قبل ازیں مارچ کے اوائل میں امریکا کے میڈیا ٹائیکون مائیکل بلومبرگ بھی ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار کی نامزدگی کی دوڑ سے باہر ہو گئے تھے۔
انھوں نے سپر منگل کے موقع پر ووٹروں کی جانب سے بے رخی ملاحظہ کرنے کے بعد سابق نائب صدر جوزف بائیڈن کے حق میں دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔مائیکل بلومبرگ نے کہا تھا کہ تین ماہ قبل ، میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کی نیت سے صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شریک ہواتھا۔اب میں اسی بنا پر اس دوڑ سے دستبردار ہورہا ہوں۔یعنی ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے۔ کیونکہ مجھ پر یہ واضح ہوچکا ہے کہ اگر میں اس دوڑ میں شامل رہتا ہوں تو اس مقصد کا حصول زیادہ مشکل ہوجائے گا۔نیویارک کے سابق ارب پتی میئرنے صدارتی انتخاب کی اس ابتدائی دوڑ پر کروڑوں ڈالر خرچ کیے تھے لیکن وہ امریکا کی چودہ ریاستوں میں سے کسی ایک میں بھی نامزدگی حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔