کوالالمپور(آن لائن)سابق وزیرداخلہ محی الدین یاسین نے ملائیشیاء کے وزیراعظم کے طورپر اتوار کو حلف اٹھا لیا ہے ، اس طرح حکومت کے ٹوٹنے کے بعد سکینڈل کی زد میں آنیوالی حکومت دوبارہ برسراقتدار آ گئی ہے تاہم سابق رہنما مہاتیر محمد نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ محی الدین یاسین نے کوالالمپور میں قومی محل میں اپنے عہدے کا حلف لیا ،
اس طرح سابق حکمران اتحاد کے ٹوٹنے اور مہاتیر محمد کے مستعفی ہونے کے بعد ایک ہفتے سے جاری سیاسی بحران کاخاتمہ ہوا ہے۔ ایک ہفتہ قبل 94سالہ مہاتیر محمد کے اصلاحات پسند ’’امید کے معاہدے‘‘ اتحاد کے ٹوٹنے کے بعد جنوب مشرقی ایشیائی ملک بحران کا شکار ہو گیا تھا ۔ مہاتیر محمد کی قیادت میں اتحاد نے کرپشن الزامات کا شکار حکومت کیخلاف 2018ء کے انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کی تھی ۔ دریںاثناء ملائیشیاء کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ انہوں نے اصلاحات پسند اتحاد کے رہنما یاسین پر دھوکا دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پارلیمان میں ان کے انتخاب کو چیلنج کیا جائے گا۔ اس دوران کا اصرار ہے کہ انہیں دوبارہ وزیر اعظم بننے کے لئے کافی حمایت حاصل تھی انکا بیان چند گھنٹے قبل انکے ایک حریف کو حکومت کے ٹوٹنے کی وجہ سے پیدا ہونیوالے سیاسی بحران کے پیش نظر عہدے کیلئے منتخب کرنے کے بعد سامنے آیا۔ 94سالہ رہنماء نے ایک بیان میں کہا کہ میرے پاس 114اراکین پارلیمنٹ ہیں جو میری حمایت کررہے ہیں اور اس کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا انہوں نے شاہ کو ایک خط لکھا تھا ، جو ملک کے وزیر اعظم کا انتخاب کرتے ہیں ۔ ملائیشیا میں وزیر اعظم کا انتخاب بادشاہ کرتا ہے، جسے بعد ازاں پارلیمان میں کم از کم 112 ممبران کی لازمی حمایت بھی حاصل کرنا ہوتی ہے۔ سن دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں تاریخی کامیابی حاصل کرنے والے مہاتیر محمد نے استعفیٰ دے دیا تھا تاہم بعد ازاں ان کی کوشش تھی کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب کر لیے جائیں۔