بنگلورو(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کے شہر بنگلورو میں شہریت مخالف جلسے کے دوران سٹیج پر چڑھ کر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والی لڑکی امولیا کو قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں،ہندو انتہا پسندوں نےاس کے سر کی قیمت 10لاکھ بھارتی روپے مقرر کردی، لڑکی کو پولیس نے گرفتار کرکے اس کیخلاف غداری کا مقدمہ بھی درج کررکھا ہے۔اس لڑکی کے گھر پر ہندو انتہا پسندوں نے حملے بھی کئے تھ
ے۔واضح رہے کہ قبل ازیں بھارت میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والی لڑکی کے گھر پر حملہ کیا گیاتھا، امولیا لیونا نامی نوجوان لڑکی نے بنگلورو میں ہونے والے جلسے کے دوران مائیک پر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا تھا، اس کے گھر پر پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد گھر کی کچھ کھڑکیاں ٹوٹنے کی اطلاعات ہیں۔ واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے گزشتہ برس دسمبر میں متنازع شہریت قانون پاس کیا تھا جس کے بعد اب تک ہندوستان بھر میں مظاہرے جاری ہیں،متنازع شہریت قانون کے مطابق 31 دسمبر 2014 سے قبل پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو، عیسائی، سکھ، بدھ، جین اور پارسی‘ مذاہب کے پیروکاروں کو شہریت دی جا سکے گی۔تاہم اس بل کے تحت تینوں ممالک سے آنے والے مسلمانوں کو شہریت نہیں دی جائے گی۔بھارتی حکومت کے اقدام کے خلاف ملک میں ہر گزرتے دن مظاہروں میں شدت آتی جا رہی ہے اور ان مظاہروں میں اب ہندو، عیسائی اور دیگر مذاہب کے افراد بھی مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہے۔متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو روکنے کے لیے بھارتی حکومت اور پولیس مظاہرین پر جرمانے عائد کرنے سمیت انہیں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے کیسز میں جیل بھی بھیج رہی ہے اور گزشتہ روز متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے ایک جلسے میں بھارت کے خلاف نعرے بازی کرنے اور
’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگانے والی بھارتی لڑکی کو جیل بھیج دیا گیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق 20 فروری کو ریاست کرناٹکا کے دارالحکومت بنگلورو میں متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے ایک جلسے میں ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگانے والی غیر مسلم لڑکی کو ’غداری‘ کے کیس میں جیل بھیج دیا گیا۔رپورٹ کے مطابق امولیا لیونا نامی نوجوان لڑکی نے بنگلورو میں
ہونے والے جلسے کے دوران مائیک پر سب کے سامنے ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے بلند کیے تھے۔لڑکی کی جانب سے پاکستان زندہ باد‘ کے نعروں کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا کہ لڑکی نے عین اس وقت پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے جب جلسے سے خطاب کے بعد آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی جا رہے تھے۔
ویڈیو میں دیکھا گیاکہ لڑکی کی جانب سے ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگائے جانے کے بعد اسدالدین اویسی واپس پیچھے مڑکر لڑکی کو ایسے نعرے لگانے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ویڈیو میں دیکھا گیا کہ پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگانے والی لڑکی کو جلسہ گاہ کی اسٹیج پر موجود دیگر افراد بھی روکنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم وہ مسلسل پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کے مطابق لڑکی کی جانب سے دشمن ملک کی حمایت میں نعرے لگائے جانے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ان کے خلاف ’غداری‘ کا مقدمہ دائر کیا اور انہیں عدالت میں پیش کردیا،جہاں عدالت نے انہیں 2 ہفتوں کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔پولیس کمشنر نے بتایا کہ لڑکی کے خلاف غداری کے کیس کے تحت قانونی کارروائی کی جا رہی ہے،
ابتدائی تفتیش میں اسد الدین اویسی اس معاملے میں ملوث نظر نہیں آتے۔کرناٹکا کے وزیر داخلہ بسوراج بومی نے دعویٰ کیا کہ پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگانے والی لڑکی کا تعلق علیحدگی پسند اور شدت پسند تنظیم ’نیکسلاٹ‘ سے ہے جنہیں نکسل باغی بھی کہا جاتا ہے۔انہوں نے عندیہ دیا کہ پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگانے والی لڑکی کو اب کسی صورت میں بھی ضمانت پر رہا نہیں کیا جائیگا،
ان کے خلاف نکسل سے تعلقات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔دوسری جانب پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے والی لڑکی کے والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی متنازع شہریت قانون کے خلاف متحرک تھیں اور وہ انہیں روکنے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہے تاہم وہ ان کی بات نہیں مانتی تھی۔ادھر اسدالدین اویسی نے بھی لڑکی کی جانب سے پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگائے جانے کی مذمت کی اور کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔اسدالدین اویسی نے وضاحت کی کہ وہ جلسے کے بعد نماز پڑھنے جا رہے تھے کہ لڑکی نے پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگائے، جنہیں سننے کے بعد وہ واپس مڑے اور لڑکی کو روکنے کی کوشش کی۔