کابل (این این آئی)افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان تشدد میں کمی کے معاہدے کا اطلاق شروع ہوگیا ہے مگر القاعدہ، داعش اور دیگر گروہوں کیخلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔
تفصیلات کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان کے مقامی وقت کے مطابق جمعے اور ہفتے کی شب سے پرتشدد کارروائیوں میں کمی کے سمجھوتے پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔جنگ بندی پر عمل درآمد کامیاب رہا تو امریکا اور افغان طالبان امن کے ابتدائی معاہدے پر دستخط کریں گے جس سے تقریباً دو دہائیوں سے جاری جنگ خاتمے کے قریب پہنچ جائے گی۔ عارضی جنگ بندی کے معاہدے کے تحت ایک ہفتے تک افغان طالبان، اتحادی فورسز اور افغان فورسز کے خلاف کسی بھی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔معاہدے کے اطلاق سے متعلق افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ طالبان کی جانب سے تشدد میں کمی کے آغاز کے لیے رات 12 کا وقت مقرر تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں محتاط انداز اپنانا ہو گا اور افغان سیکیورٹی فورسز صورتحال کو سنجیدگی سے لے رہی ہیں، طالبان کے علاوہ القاعدہ، داعش اور دیگر شدت پسند گروہوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔رپورٹ کے مطابق تشدد میں کمی سے یہ ظاہر ہو گا کہ طالبان کسی بھی دستخط سے قبل اپنی فوج پر قابو رکھتے ہیں اور نیک نیتی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔واضح رہے کہ اس وقت افغانستان میں 12سے 13 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں اور فریقین کے درمیان معاہدے کی صورت میں امریکا افغانستان سے اپنی آدھی فوج واپس بلا لے گا۔